"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا اگر بيوى كے گھر والوں كو مال كى ضرورت ہو تو انہيں فطرانہ دينا جائز ہے ؟
الحمد للہ.
فطرانہ مسكينوں اور فقراء كو ديا جائيگا، كيونكہ ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے روزے دار كے ليے لغو اور فحش گوئى سے پاكى اور مسكين كے كھانے ليے فطرانہ فرض كيا "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 1609 ) امام نووى رحمہ اللہ نے المجموع ( 6 / 126 ) اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح ابو داود ميں حسن قرار ديا ہے.
اس ليے اگر بيوى كے گھر والے محتاج اور مسكين ہوں تو انہيں فطرانہ دينے ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ انہيں فطرانہ دينا كسى اور كو دينے سے افضل اور بہتر اور زيادہ اجروثواب كا باعث ہوگا، كيونكہ يہ بيوى كے رشتہ دار اس كے سسرال ہيں، اور بيوى كى عزت و احترام اور اس كے ساتھ حسن سلوك ميں شامل ہے كہ اس كے رشتہ داروں كا خيال ركھا جائے، يہ ان كا حق بھى ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اس ميں كوئى شك نہيں كہ سسرال والوں كا وہ حق ہے جو كسى اور كو حاصل نہيں "
ديكھيں: نور على الدرب ( 682 ).
ہم اميد كرتے ہيں كہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو سسرال والوں كا خيال ركھنے اور بيوى كے گھر والوں كے ساتھ حسن سلوك كرنے كا اجروثواب عطا فرمائيگا "
واللہ اعلم .