اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

دخول سے قبل طلاق دے كر دوبارہ نكاح كرنے كى صورت ميں باقى مانندہ طلاق كى تعداد

07-09-2012

سوال 82622

تقريبا دو برس سے ميرا ايك شخص كے ساتھ عقد نكاح ہوا ہے ہمارا جھگڑا ہوا تو خاوند نے مجھے طلاق دے دى ابھى دخول نہيں ہوا تھا، ليكن خلوت ہوتى رہى تھى.
كچھ عرصہ بعد خاوند نے رجوع كر ليا اور ہمارا نيا نكاح ہو گيا تو كيا يہ تين طلاقوں ميں سے ايك طلاق شمار ہوگى اور ميرے ليے باقى دو طلاقيں ہونگى يا كہ تين باقى رہيں گى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جواب:

جب خاوند نے بيوى كو طلاق دے دى اور اس عورت نے كسى دوسرے شخص سے شادى نہ كى ہو، پھر اس كے خاوند نے اس سے دوبارہ نيا نكاح كر ليا ہو تو باقى مانندہ طلاق كا ہى حق رہےگا، اس ميں كوئى اختلاف نہيں پايا جاتا.

اس ليے اگر خاوند نے اسے ايك طلاق دى تھى تو دو طلاقيں باقى ہونگى، چاہے يہ طلاق دخول سے قبل ہوئى ہو يا بعد ميں، اور چاہے خلوت ہوئى ہو يا خلوت نہ ہوئى ہو.

ليكن اگر خاوند نے طلاق دے دى اور عورت نے كہيں اور دوسرے شخص سے شادى كر لى اور وہ دوسرا خاوند اسے طلاق دے دے تو يہ عورت اپنے خاوند سے دوبارہ نيا نكاح كر لے تو اس صورت ميں كيا كيا اسے دو طلاقوں كا حق حاصل ہوگا يا تين طلاقوں كا اس ميں فقھاء كرام كے ہاں اختلاف پايا جاتا ہے، جمہور كے ہاں باقى مانندہ طلاقوں كا حق حاصل ہوگا.

ابن قدامہ رحمہ اللہ نے ذكر كيا ہے كہ:

" جب كوئى شخص اپنى بيوى كو طلاق دے دے اور اس كى عدت گزر جائے تو پھر اس سے نيا نكاح كر لے تو يہ صورت تين حالتوں سے خالى نہيں:

" پہلى حالت:

وہ اسے تين طلاقيں دے دے اور وہ عورت كسى دوسرے شخص سے شادى كر لے پھر وہ دوسرا خاوند بھى اسے چھوڑ دے تو وہ اپنے پہلے خاوند سے دوبارہ نكاح كر لے تو بغير كسى اختلاف ميں يہ تين طلاق كے ساتھ واپس آئيگى، اور خاوند كو تين طلاق كا حق حاصل ہوگا.

دوسرى حالت:

خاوند اسے ايك يا دو طلاقيں دے ( يعنى تيسرى طلاق رہتى ہو ) پھر اس عورت كى عدت گزر جائے اور وہ كسى دوسرے شخص سے شادى كر لے، اور پھر وہ شخص بھى اسے چھوڑ دے تو وہ پہلے خاوند سے شادى كر لے.

اس ميں علماء كرام كا اختلاف ہے كہ آيا يہ تين طلاق كے ساتھ واپس ہوگى يا كہ باقى مانندہ طلاق ہى رہے گى اور پہلى دى گئى طلاق بھى شمار ہونگى ؟

كئى ايك صحابہ كرام ( مثلا عمر، على، ابو معاذ، ابو ہريرہ عمران بن حصين رضى اللہ تعالى عنہم ) يہ كہتے ہيں كہ اسے باقى مانندہ طلاق كا حق حاصل ہوگا.

جمہور علماء كرام ( جن ميں امام مالك، امام شافعى اور امام احمد رحمہم اللہ شامل ہيں ) نے يہى قول ليا ہے.

اور امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كہتے ہيں كہ يہ عورت تين طلاق كے ساتھ واپس ہوگى.

ديكھيں: المغنى ( 7 / 388 ).

ابن قدامہ رحمہ اللہ نے جو دوسرى صورت بيان كي ہے اس كے متعلق ہى يہاں سوال كيا گيا ہے، اس بنا پر آپ كے ليے صرف دو طلاقيں باقى ہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ دونوں ميں بركت عطا فرمائے، اور آپ دونوں كو خير و بھلائى كے كاموں پر جمع ركھے.

واللہ اعلم

طلاق
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔