"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
اگر خاوند بانجھ ہے اولاد پيدا نہيں كر سكتا تو خاوند ميں يہ عيب ہونے كى صورت ميں عورت كو فسخ نكاح كا حق حاصل ہے، اس ليے كہ عورت كو حصول اولاد كا حق حاصل ہے، بلكہ يہ تو عقد نكاح كے سب سے عظيم مقاصد ميں شامل ہوتا ہے، اور اگر فسخ نكاح ممكن نہيں تو وہ طلاق كر سكتى ہے، اور اس صورت ميں خاوند كے ليے اسے طلاق دينا ضرورى ہے، اور وہ اسے اس كے پورے حقوق مثلا مہر وغيرہ سب ادا كريگا.
دوم:
آپ كو چاہيے كہ آپ پہلے تو اس كو نصيحت كريں، اس طرح كے خاوند كو كيا نصيحت كرنى چاہيے اس كا بيان سوال نمبر ( 7669 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.
سوم:
اگر وہ نصيحت نہيں مانتا اور اپنے اسى حرام كام و افعال ميں مشغول رہتا ہے، تو پھر آپ كے ليے اس خاوند كے ساتھ رہنے ميں كوئى خير و بھلائى نہيں؛ كيونكہ وہ آپ كے حقوق كى ادائيگى نہيں كرتا، اور اس ليے بھى كہ وہ يہ قبيح اور شنيع عمل كر رہا ہے.
اور پھر آپ تو ابھى اس راہ كى ابتدا ميں ہيں يعنى شادى نئى نئى ہوئى ہے، اور كوئى اولاد بھى نہيں ہوئى، اس ليے آپ اس سے جتنى جلد ہو سكے طلاق كا مطالبہ كريں، اوراگر وہ طلاق دينے سے انكار كرتا ہے تو آپ اس سے خلع لے ليں، اميد ہے اللہ تعالى آپ كا نعم البدل عطا فرمائيگا، اور آپ كو نيك و صالح اور خاوند اور اولاد نصيب كريگا، جس سے آپ اپنى آنكھيں ٹھنڈى كر سكيں.
واللہ اعلم .