"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں نے كتاب " فقہ السنۃ " ميں پڑھا ہے كہ جس رسى پر نجس كپڑے پھيلائے گئے ہوں اگر وہ رسى دھوپ اور ہوا سے خشك ہو چكى ہو تو اس پر طاہر اور دھلے ہوئے كپڑے پھيلانا جائز ہيں، لہذا صحيح كيا ہے ؟
الحمد للہ.
غالبا يہ رسياں نجاست اپنے اندر جذب نہيں كرتيں، اور پھر كپڑے بھى دھوئے بغير ان رسيوں پر پھيلائے نہيں جاتے، اور جب كپڑا دھل جائے تو وہ طاہر اور پاك ہو جاتا ہے اور پھر كپڑا دھونے كے بعد نچوڑا بھى جاتا ہے تو اس كى رطوبت يا تو ختم ہو جاتى ہے يا پھر كم ہو جاتى ہے.
پھر اگر فرض كريں كہ يہ رسياں اپنے اندر كچھ نجاست جذب كر گئى ہيں تو يہ بہت تيزى كے ساتھ جلد ہى خشك ہو جاتى ہيں اور دھوپ اور ہوا كے ساتھ جذب كردہ نجاست كا اثر ختم ہو جاتا ہے كيونكہ وہ بہت قليل سى تھى، اور اس كا رنگ بھى محسوس نہ ہوتا تھا، اس ليے اس مسئلہ ميں اس سے بچنے كے ليے سختى اور شدت سے كام نہيں لينا چاہيے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.