"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں ایک مسلمان مرد سے محبت کرتی ہوں عنقریب ہم شادی کا پروگرام بنا رہے ہيں ، اس کے والدین کوبھی یہ شادی قبول ہے میں بھی عنقریب کلمہ پڑھ کرمسلمان ہونے کا پروگرام ترتیب دے رہی ہوں ، اورطہارت وپاگيزگی حاصل کرنےاورنمازجیسے شعار کی تطبیق شروع کرنا چاہتی ہوں ۔
میرا سوال یہ ہے کہ میرے لیے ایک صحیح بیوی بننا کس طرح ممکن ہے ؟ زندگی کے وہ کون سے اصول وضوابط اورعادات ہيں جن پرمجھے چلنا ضروری ہے ؟
عورت کے لیے مسجدمیں داخل ہونے کے ضوابط کیا ہيں اورمیں قرآن مجید کس طرح پڑھ سکتی ہوں ؟
الحمد للہ.
اول :
ہم اللہ تعالی کی حمد وثنا اورشکرادا کرتے ہیں کہ جس نے آپ کے لیے راستہ روشن کردیا اورآپ کے دل میں حق کی محبت ڈال دی اورآپ کودین حق دین اسلام پرراضی کردیا ، تواب آپ کے لیے صرف کلمہ شھادت باقی بچا ہے ۔
آپ کلمہ پڑھیں تاکہ آپ کے سب معاملات سیدھے ہوسکیں اوردنیاو آخرت کی توفیق نصیب ہو ، اس لیے اے عقل مندخاتون آپ اس قدم کواٹھانے میں جلدی کریں اوراللہ تعالی سے دین اسلام پرثابت قدمی کی دعا کریں اورسب تعریفات اللہ رب العالمین کے لیے ہی ہیں ۔
دوم :
ہم آپ کونصیحت کرتے ہیں جس پرعمل کرتے ہوۓ آپ ایک صالحہ بیوی بن سکتی اوراللہ تعالی کے ہاں مقبول ہوں گی یہ کہ آپ اللہ تعالی کی اطاعت کے بعد اپنے خاوند کی برائ کے علاوہ ہرکام میں اطاعت کریں ، اس لیے کہ بیوی کا اپنے خاوند کی اطاعت کرنا شادی کی اہم مبادیات میں سے ہے جس کی اسلام دعوت دیتا ہے ۔
معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اگرمیں کسی ایک کوکسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کوحکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو اس کے عظيم حق کی بنا پرسجدہ کرے ، بیوی اس وقت تک ایمان کی مٹھاس حاصل نہیں کرسکتی جب تک کہ وہ اس کا حق ادانہیں کرتی ، اوراگرخاونداسے بلاۓ اوربیوی کجاوے پرہو ) ۔
ھیثمی کا کہنا ہے کہ یہ حدیث بزار نے مکمل اور احمد نے مختصر روایت کی ہے اوراس کے رجال صحیح کے رجال ہيں ، دیکھیں مجمع الزوائد ( 4 / 309 ) ۔
القتب کا معنی وہ کجاوہ ہے جواونٹ پرسواری کرنے والے کے لیے رکھا جاتا ہے۔
سوم :
پھراس کے بعد آپ کے ذمہ ہے کہ آپ وہ سب بری عادتيں ترک کردیں جواسلام اوراس کے احکامات کے خلاف ہیں ۔
مثلا وہ بری عادتيں یہ ہيں :
بے پردگی اورشرعی لباس پہننے کی پاپندی نہ کرنا ، - اگرآپ شرعی لباس نہیں پہنتی تھیں –
اوراسی طرح آپ پریہ بھی واجب ہے کہ آپ مردوں سے میل جول اورمردوں کودوست بنانا جوکہ آپ کے محرم نہيں ، کفار کی اس عادت کوبھی ترک کردیں ۔
آپ مسلمانوں کی عادات کواپنائيں اوران کے دین کے احکامات پرعمل پیرا ہوں جومسلمان عورت کوتحفظ فراہم کرتے ہیں اوراسے بازاروں اور مردوں کے ساتھ اختلاط والی جگہوں پراپنی عزت خرچ کرنے سے باز رکھتے ہیں اس لیے کہ اس میں خاوند کے لیے اس کی عزت میں اذیت ہے ۔
چہارم :
اوروہ اسلوب زندگی جس پرچلنا آپ پرواجب اورضروری ہے وہ اس طرح ہے کہ آپ اللہ تعالی کے احکامات کی پاپندی کريں اورجن اشیاء سے اللہ تبارک وتعالی نے منع فرمایا اورروکا ہے اس سے رک جائيں ، مثلااللہ تعالی کےاحکامات میں سے نماز روزہ اوراللہ تعالی کے ذکرکی پاپندی ہر حال میں ہونی چاہۓ ، اوراس میں آپ کا قرآن مجید کی تلاوت کرنا ممد معاون ثابت ہوگا اوروہ مفید کتابیں جواسلام اوراسلامی تعلیمات پرمبنی ہیں کا پڑھنا بھی مفیدہے ۔
پنجم :
مسجدمیں عورت کے داخل ہونے کے قواعد وضوابط :
1-عورت مسجد میں بناؤ سنگاراورزیب وزینت اورخوشبولگا کرنہ جاۓ ، یہاں یہ یاد رہے کہ ایسا کرنا صرف مسجدجانے کے لیے ہی ممنوع نہیں بلکہ جب بھی وہ گھرسے نکلے تواس پرخوشبولگاکرنکلنا حرام ہے ۔
اورگھرسے وہ نکلنے کا قصد صرف اللہ تعالی کے لیے نمازپڑھنے کےلیے یا پھر کسی ایسی مجلس میں جانے کے لیے جہاں احکام دین کی تعلیم ہوتی ہو ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اللہ کی بندیوں کومسجد میں جانے سے منع نہ کرو لیکن وہ خوشبولگاکر نہ نکلیں) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 565 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود ( 529 ) میں اسے صحیح کہا ہے ۔
تفلات تفلۃ کی جمع ہے جس کا معنی خوشبواستعمال نہ کرنا ہے ۔
2-اورمسلمان کے لیے گھرسے نکل کرمسجد جاتے ہوۓ دعاپڑھنا سنت ہے :
عبداللہ بن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ :
مؤذن نے اذان کہی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف یہ دعاپڑھتے ہوۓ نکلے :
( اللهم اجعل في قلبي نوراً وفي لساني نوراً واجعل في سمعي نوراً واجعل في بصري نوراً واجعل من خلفي نوراً ومن أمامي نوراً واجعل من فوقي نوراً ومن تحتي نوراً اللهم أعطني نورا )
اے اللہ میرے دل اورمیري زبان میں نورپیدا کردے ، اور میرے کانوں میں نوربھردے اورمیری آنکھوں میں بھی نوربھر دے ، اورمیرے پیچھے اورمیرے آگے نوربنا دے ، اورمیرے اوپراورمیرے نیچے نور بنا دے ، اے اللہ مجھے نور عطا فرمادے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 763 ) ۔
3-جب مسجد میں داخل ہوتو اپنادائیاں پاؤں اندررکھے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دعا پڑھے :
ابوحمید یا ابواسید رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جب تم میں سے کوئ بھی مسجد میں داخل ہوتو یہ دعا پڑھے :
(اللهم افتح لي أبواب رحمتك ) اے اللہ میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ۔
اورجب ( مسجدسے ) نکلے تو یہ کہے :
( اللهم إني أسألك من فضلك ) اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں ۔صحیح مسلم حدیث نمبر ( 713 ) ۔
اوربعض روایات میں کچھ الفاظ زیادہ بھی ہیں :
داخل ہوتے اورنکلتے وقت اس دعا سے پہلے یہ الفاظ بھی کہے :
( بسم الله ، اللهم صلِّ على محمد ) اللہ تعالی کے نام سے ، اے اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پررحمتیں نازل فرما ۔ دیکھیں سنن ترمذي حدیث نمبر ( 314 ) اور سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 771 )علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ابن ماجہ ( 625 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔
حیوہ بن شریح رحمہ اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں عقبہ بن مسلم رحمہ اللہ تعالی سے ملا توانہیں کہ کہ مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ آپ نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے یہ دعا پڑھتے تھے:
(أعوذ بالله العظيم وبوجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم ) میں عظمت والے اللہ تعالی کی اوراس کے کریم چہرہ کی اورقدیم سلطنت کی شیطان مردود سے پناہ چاہتا ہوں ۔
راوی کہتے ہيں کہ بس ؟ میں نے کہا جی ہاں ، تووہ کہنے لگے جب آدمی یہ دعاپڑھتا ہے تو شیطان کہتا ہے یہ سارا دن مجھ سے محفوظ رہے گا ۔
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 466 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ابوداود حدیث نمبر ( 441 ) صحیح قرار دیا ہے ۔
4-مسلمان جب مسجد میں داخل ہوتودورکعت تیحۃ المسجد کے بغیر بیٹھے :
ابوقتادہ سلمی رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تم میں سے جب کوئ مسجد میں داخل ہوتو بیٹھنے سے قبل دورکعت نماز پڑھے ۔
صحیح بخاری حديث نمبر ( 433 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 714 )
5-جوبھی مسجد کی صفائ کرنے کی استطاعت رکھتا ہووہ مسجد کوصاف ستھرا رکھے اورخوشبو لگاۓ:
اورابوداود رحمہ اللہ تعالی نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محلوں میں مساجد تعمیر کرنے اورانہیں پاک صاف اورخوشبولگانے کا حکم دیا ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 455 ) ۔
ابوذر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مجھ پرمیری امت کے اچھے اوربرے اعمال پیش کیے گۓ میں نے اچھے اعمال میں راستے سے اذیت دینے والی چيزبھی پائ اور برے اعمال میں مسجد میں وہ تھوک جو کہ دفن نہیں کی گئ تھی بھی پائ ۔صحیح مسلم حديث نمبر ( 553 ) ۔ لفظ حدیث النخاعۃ کا معنی بصاک یعنی تھوک ہے ۔
6 -مسجد میں اونچی آواز سے پرہیز حتی کہ اس وقت قرآن مجید بھی اونچی آواز سے نہ پڑھا جاۓ جب کسی نمازی کوتشویش ہوتی ہو ۔
ابوسعید رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اعتکاف فرمایا تولوگوں کواونچی آواز سے قرآت کرتے ہوۓ پایا توآپ نے اعتکاف والی جگہ کا پردہ اٹھایا اورفرمانے لگے :
یاد رکھو تم سب اپنے رب سے سرگوشیاں کررہے ہو، تو ایک دوسرے کو تکلیف نہ دو اورنہ ہی ایک دوسرے سے قرآت ( یافرمایا کہ نماز )میں بھی آواز بلند کرو ۔سنن ابوداود حد یث نمبر ( 1332 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود حدیث نمبر ( 1183 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔
7- مسجد سے نکلت وقت بایاں پاؤں باھر رکھیں اورمسنون دعا پڑھیں
ابوہریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تم میں سے کوئ مسجد میں داخل ہوتو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرسلام پڑے اوریہ کہے :
(اللهم افتح لي أبواب رحمتك ) اے اللہ میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ۔
اورجب مسجد سے نکلے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم پرسلام پڑے اوریہ کہے :
(اللهم اعصمني من الشيطان الرجيم ) اے اللہ مجھے شیطان مردود سے بچا کررکھنا ۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 773 ) ۔ اوراس حدیث کوعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع حدیث نمبر( 515 ) میں صحیح کہا ہے ۔
ششم :
قرآن کریم کی تلاوت کثرت سے کریں ، آپ کوہرحرف کے بدلے میں دس نیکیاں حاصل ہوں گی ،قرآن مجید کی تلاوت وضواوربغیر وضوء دنوں حالتوں میں جائزہے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہرحالت میں اللہ تعالی کا ذکرکیا کرتے تھے۔ دیکھیں صحیح مسلم حدیث نمبر ( 373 ) ۔
بہتر یہ ہے کہ تلاوت قرآن سے قبل وضوء کرلیا جاۓ ۔
مھاجربن قنفذ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آۓ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کررہے تھے مھاجررضي اللہ تعالی عنہ نے سلام کیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کرنے سے پہلے جواب نہ دیا پھرعذربیان کرتے ہوۓ فرمانے لگے :
میں نے ناپسند کیا کہ میں اللہ تعالی کا ذکروضوکے بغیرکروں ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 17 ) یہ لفظ ابوداود کے ہیں سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 350 ) شيخ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع حدیث نمبر( 2472 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اورجنبی کے لیے قرآن پڑھنا حرام ہے لیکن حائضہ عورت کے لیے جائزہے کہ وہ قرآن کی تلاوت کرلے ، مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 2564 ) کا مراجعہ کریں ۔
جوکچھ اوپربیان ہوا ہے یہ سب قرآن مجید کوچھونے کے بغیر ہے لیکن مصحف کوچھونے والے کے لیے باوضوء ہونا ضروری ہے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
( قرآن کریم کوطاہر شخص ہی چھوسکتا ہے) اسے امام مالک رحمہ اللہ تعالی نے موطا حدیث نمبر ( 419 ) میں روایت کیا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل ( 122 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔
اگرمسلمان مصحف کوبغیروضوء پڑھنا چاہتا ہے تووہ مصحف کوکسی چيز کے ساتھ پکڑے مثلااگر دستانے پہن لے توپڑ سکتا ہے ۔
ہفتم :
تلاوت قرآن کریم میں سنت یہ ہے کہ جن آیات کوبھی پڑھ رہا ہو انہيں سوچ سمجھ کرخشوع کے ساتھ پڑھے ، اوراگرکوئ معنی مشکل ہوتواس کےمتعلق اہل علم سے سوال کرلے ، تواس طرح اس کی قرآت کے ساتھ علم بھی مکمل ہوجاۓ گا ، پھر اسکے بعد جو بھی اس نے علم حاصل کیا ہے اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے اورقرآن مجید میں جوبھی احکامات ہیں ان کی عملی تطبیق کرے ۔
واللہ اعلم