"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
عورت كے ليے نابينا آدمى كے سامنے اپنا نقاب يا دوپٹہ اتارنے ميں كوئى حرج نہيں.
فاطمہ بنت قيس رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم انہيں حكم ديا كہ وہ ام شريك كے گھر اپنى عدت گزارے، ( اس ليے كہ ان كا خاوند فوت ہو گيا تھا ) پھر كہا يہ ايسى عورت ہے جہاں ميرے صحابى جاتى رہتے ہيں، تم ابن ام مكتوم كے پاس عدت گزارو، كيونكہ وہ نابينا ہے، تم اپنے كپڑے ( دوپٹہ ) سر سے اتارو گى "
صحيح مسلم حديث ( 1480 ).
اور ايك روايت ميں ہے:
" كيونكہ جب تم اپنا دوپٹہ اتارو گى تو آپ كو وہ نہيں ديكھےگا "
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
نابينا مدرس سے پردہ كرنے كا حكم كيسا ہے.
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" نابينا مدرس اوراستاد سے پردہ كرنا واجب نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فاطمہ بن قيس رضى اللہ تعالى عنہا كو فرمايا تھا:
" تم ابن ام مكتوم كے گھر عدت گزارو، كيونكہ وہ نابينا آدمى ہے تم اس كے سامنے اپنا كپڑا اتار سكتى ہے " انتہى.
ديكھيں: فتاوى نور على الدرب فتاوى النساء ( 170 ).
اور شيخ صالح الفوزان كہتے ہيں:
" راجح ـ واللہ اعلم ـ يہى ہے كہ نابينا شخص سے عورت كے ليے پردہ واجب نہيں؛ يعنى نابينا شخص كى موجودگى ميں اپنا چہرہ چھپانا واجب نہيں " انتہى.
ديكھيں: المنتقى من فتاوى الفوزان ( 3 ) سوال نمبر ( 410 ).
واللہ اعلم .