"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
الحمدللہبیوی کواس میں کوئي مانع نہیں کہ وہ اپنے مال کا خاوند سے مطالبہ کرے کیونکہ یہ اس کا خصوصی حق ہے لیکن یہاں ہم کچھ امور پرچندایک تنبیہات کرنا چاہتے ہیں :
1 - بیوی کویہ زیب اورلائق نہیں دیتا کہ وہ اپنے خاوند پر صرف اس لیے تنگی کرے کہ وہ دوسری شادی کرنا چاہتا ہے ، اوراصل بات تو یہ ہے کہ لوگوں میں ایک دوسرے کے ساتھ نیکی اوربھلائي کے کاموں میں تعاون ہونا چاہیے ، اورپھر خاوند اوربیوی کے درمیان تویہ تعاون اورزيادہ ہونا چاہیے تو اس لیے حلال چاہنے والے پر تنگی نہیں کرنی چاہیے ۔
2 – قرض دینے والے کویہ زیب نہیں دیتا کہ وہ تنگ دست مقروض سے اپنے مال کا مطالبہ کرے ۔
کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اوراگرکوئي تنگي والا ہوتو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہۓ اورصدقہ کرو توتمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے البقرۃ ( 280 ) ۔
3 - اورمقروض کے بھی یہ جائز نہيں کہ اس کے پاس قرض ادا کرنے کے لیے رقم ہو اوروہ اپنے قرض کی ادائيگي میں سستی کرتا رہے اوردیر کرے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( مالدار شخص کا قرض کی ادائيگی میں لیت ولعل سے کام لینا ظلم ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2166 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1564 ) ۔
4 - ہم اسے جائز نہيں سمجھتے کہ خاوند اپنی بیوی کے مال سے شادی کرتا پھرے ، کیونکہ یہ تواس کے لیے بہت ہی زيادہ تکلیف دہ ہوگا ، اس لیے خاون پر ضروری اورواجب ہے کہ وہ اپنی بیوی سے لیا ہوا قرضہ واپس کرے اورقرض کی ادائيگي کے بعد اگر اس کے پاس اتنا مال بچتا ہے کہ وہ شادی کرے توکرلے وگرنہ وہ شادی نہ کرے ۔
واللہ اعلم .