"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ماہ رمضان ميں ميرى بيوى ماہوارى ختم ہونے كے بعد ٹيوب ركھوانے گئى، تو ماہوارى كے ايام بڑھ كر گيارہ ہو گئے جس وجہ سے اس نے گيارہ روزے چھوڑے، جس كے بعد علم ہوا كہ چار يوم ماہوارى كا خون نہ تھا، بلكہ وہ ٹيوب كى وجہ سے خارج ہونے والا خون تھا.... ان ايام كا حكم كيا ہے، اور كيا ا سكا كفارہ ہو گا، اور كفارہ كتنا ہے ؟
الحمد للہ.
اول:
اگر ٹيوب كى بنا پر زيادہ ايام خون آئے، اور خون آنے كے ايام ميں وقفہ نہ ہو تو سب ايام حيض كے شمار ہونگے، مثلا كسى عورت كى ماہوارى عادتاسات يوم تھى، تو بڑھ كر گيارہ دن ہو گئى.
ليكن اگر سات يوم كے بعد خون آنے ميں انقطاع پيدا ہو جائے، اور پاكى ثابت ہونے كے بعد پھر دوبارہ چار يوم خون آئے، اور يہ حيض كے معروف خون كے مخالف ہو، اور ا سكا سبب ٹيوب ہو تو يہ چار ايام حيض شمار نہيں ہونگے، بلكہ اسے استحاضہ شمار كيا جائيگا، اور اسى طرح جب ميڈيكلى طور پر يہ واضح ہو جائے كہ آنے والا خون حيض كا نہيں بلكہ دوسرا تھا تو وہ بھى استحاضہ شمار ہو گا.
دوم:
جب عورت خون ديكھ حيض كے خيال سے روزہ چھوڑ دے، اور پھر بعد ميں اسے علم ہو كہ وہ خون تو استحاضہ كا تھا، تو عورت پر كچھ لازم نہيں آتا، صرف جن ايام كے روزے نہيں ركھے ا نكى قضاء كرنا ہوگى.
نتيجہ يہ نكلا كہ: جب يہ ثابت ہو چكا كہ وہ ايام حيض كے نہ تھے تو اس كے ذمہ صرف قضاء ہوگى.
واللہ اعلم .