اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

بيوہ عورت كا دوران عدت گھر سے باہر جانا

20-05-2013

سوال 95297

ايك عورت كا خاوند فوت ہوگيا ہو تو كيا وہ دوران عدت كسى ضرورى كام مثلا ڈاكٹر كے پاس جانے يا پھر سركارى محكمہ جات ميں جانے كے ليے گھر سے باہر جا سكتى ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بيوہ عورت كے ليے دوران اپنى ضروريات پورى كرنے كے ليے دن كے وقت گھر سے نكلنا جائز ہے، مثلا ڈاكٹر كے پاس جانا، يا پھر اگر كوئى دوسرا شخص سركارى اداروں ميں كام نپٹانے كے ليے نہ ہو تو وہ عورت خود بھى جا سكتى ہے.

ليكن رات كے وقت ضرورت كے بغير گھر سے باہر مت جائے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" عدت والى عورت كے ليے دوران عدت اپنى ضروريات پورى كرنے كے ليے دن كے وقت گھر سے باہر جانا جائز ہے، چاہے عدت طلاق كى ہو يا خاوند فوت ہونے كى، اس كى دليل درج ذيل روايت ہے:

جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميرى خالہ كو تين طلاقيں ہو گئيں، تو وہ اپنى كھجوروں كى ديكھ بھال كے ليے جايا كرتى تھيں، انہيں ايك شخص ملا اور ايسا كرنے سے روكا، تو ميرى خالہ نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے تذكرہ كيا چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جاؤ جا كر اپنى كھجوريں كاٹ ليا كرو، ہو سكتا ہے تم ان كھجوروں ميں سے صدقہ كر دو، يا پھر كوئى بھلائى كا كام كرو "

سنن نسائى اور ابوداود.

اور امام مجاہد نے روايت كيا ہے كہ:

" جنگ احد ميں كئى ايك شخص شہيد ہو گئے، تو ان شہداء كى بيوياں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس تشريف لائيں اور عرض كرنے لگيں:

رات كے وقت ہميں وحشت سى لگتى ہے، كيا ہم اكٹھى ہو كر ايك كے پاس رات گزار ليا كريں، اور صبح كے وقت جلد اپنے گھروں ميں چلى جايا كريں ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم كسى ايك كے گھر جا كر باتيں كر ليا كرو جب تم سونا چاہو تو ہر كوئى اپنے گھر چلى جايا كرے "

اس كے ليے اپنے گھر كى بجائے كسى دوسرے گھر ميں رات بسر كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى رات كے وقت بغير ضرورت گھر سے نكلنا جائز ہے، كيونكہ دن كى بجائے رات ميں شر و برائى كا خدشہ زيادہ ہے، كيونكہ دن تو ضروريات پورى كرنے اور معاش حاصل كرنے كے ليے ہے، اور ضروريات كى اشياء كى خريدارى كرنے كا وقت ہوتا ہے " انتہى

ديكھيں: المغنى ( 8 / 130 ).

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ذيل فتوى درج ہے:

" اصل يہى ہے كہ: عورت اپنے خاوند كے گھر ميں عدت گزارے جہاں وہ خاوند كى وفات كے وقت تھى، اور بغير كسى ضرورت كے وہ گھر سے باہر مت نكلے، مثلا بيمارى كى صورت ميں ڈاكٹر كے پاس جانا، يا پھر بازار سے روٹى وغيرہ دوسرى اشياء ضرورت كى خريدارى كرنا، اس ميں شرط يہ ہے كہ اگر اس كام كے ليے كوئى دوسرا نہ ہو تو عورت خود جا سكتى ہے " انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 20 / 440 ).

واللہ اعلم .

عدت
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔