"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
بعض اوقات ميں غسل جنابت يا حيض سے غسل كرتى ہوں تو سر كے بال نہيں دھوتى، كيونكہ بالوں كى ميڈياں كى ہوتى ہيں، چنانچہ اس كا حكم كيا ہے، اس كے متعلق معلومات فراہم كريں اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے ؟
الحمد للہ.
يہ بہت بڑى غلطى ہے، ايسا كرنا جائز نہيں، اس بنا پر نماز كى ادائيگى صحيح نہيں، بلكہ آپ كے ليے سارے بدن كو دھونا ضرورى ہے، اور اس ميں بال بھى شامل ہيں، جيسا كہ درج ذيل حديث ميں ہے:
ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ميں نے عرض كيا:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميرے بالوں كى ميڈياں بہت سخت ہيں، كيا ميں غسل جنابت ميں انہيں كھولا كروں ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
نہيں، بلكہ تيرے ليے يہى كافى ہے كہ تم اپنے سر پر تين چلو پانى ڈال ليا كرو "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 330 ).
اس ليے اگر آپ كے بالوں كى ميڈياں بنى ہوئى ہيں تو آپ انہيں دھو ليں اور بغير كھولے ہى انہيں جڑوں تك تر كريں ايسا كرنا ضرورى ہے، آپ كى نماز صحيح نہيں كيونكہ آپ نے غسل جنابت نہيں كيا، اس ليے كہ غسل جنابت ميں سارے بدن پر پانى بہانے كى شرط ہے، جس ميں بال ميں شامل ہيں اور اسى طرح حيض يا نفاس سے طہارت كے ليے غسل كرنے ميں بھى ايسا ہى كرنا ہوگا.
اس ليے آپ ان نمازوں كى قضاء ادا كريں جو آپ نے اس حالت ميں ادا كى ہيں كہ غسل جنابت يا حيض كے غسل ميں بال نہيں دھوئے.
ديكھيں: فتاوى الشيخ عبد اللہ بن حميد صفحہ نمبر ( 53 ).
واللہ اعلم .