"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
آپ كا اپنى بيوى سے كہنا: گاڑى سے اتر جاؤ تمہيں عنقريب تمہارا كاغذ پہنچ جائيگا، اور ہر چيز ختم ہو گئى يہ طلاق كے كنايہ ميں شامل ہوتے ہيں، اس ليے اس ميں آپ كى نيت ديكھى جائيگى.
اگر تو آپ كى نيت بيوى كو طلاق كى دھمكى دينا اور اسے خوفزدہ كرنا تھا، تو طلاق اسى وقت واقع ہوگى جب آپ طلاق ديں گے.
اور اگر اس كلام سے آپ كى نيت طلاق تھى تو اسے ايك طلاق ہو گئى ہے، اور عدت كے دوران آپ ك رجوع كرنے كا حق حاصل تھا، يہ معلوم ہے كہ حاملہ كى عدت وضح حمل ہے، اس ليے جب رجوع كے بغير عدت گزر جائے تو آپ اس سے نئے مہر كے ساتھ نيا نكاح پورى شروط كے ساتھ كر سكتے ہيں.
اور بعض اہل علم كے ہاں جب جھگڑا يا غصہ كى حالت ميں يہ كلام كى جائے تو طلاق كنايہ سے بغير نيت كے بھى طلاق واقع ہو جاتى ہے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" رہے طلاق كے غير صريح الفاظ تو اس سے طلاق كى نيت كے بغير طلاق واقع نہيں ہوتى، يا پھر حال كى دلالت كے بغير طلاق نہيں ہوتى " انتہى
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 7 / 306 ) مزيد آپ شرح منتھى الارادات ( 3 / 87 ) كا بھى مطالعہ كريں.
اور زاد المستقنع ميں درج ہے:
" طلاق كے كنايہ والے الفاظ سے طلاق اسى وقت واقع ہو گى جب الفاظ كے ساتھ نيت طلاق ہو، مگر جھگڑے يا غصہ يا سوال كے جواب ميں " انتہى مختصرا.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ اس كى شرح ميں كہتے ہيں:
" يہ تين حالات ہيں جن ميں نيت كے بغير كنايہ كے الفاظ سے طلاق واقع ہو جاتى ہے، چنانچہ قولہ: جھگڑے كى حالت ميں "
يعنى بيوى كے ساتھ جھگڑے كى حالت ميں خاوند نے بيوى سے كہا جاؤ اپنے ميكے چلى جاؤ، تو طلاق واقع ہو جائيگى اگرچہ اس نے نيت نہ بھى كى ہو، كيونكہ ہمارے پاس قرينہ ہے جو اس پر دلالت كرتا ہے كہ اس نے بيوى سے عليحدگى اور اسے چھوڑنے كا ارادہ كيا تھا.
اور قولہ: يا غصہ كى حالت ميں " يعنى غضب كى حالت ميں چاہے جھگڑے كے بغير ہو، مثلا وہ اسے كوئى كام كرنے كا كہتا ہے اور بيوى كام نہيں كرتى تو خاوند غصہ ميں آ كر كہتا ہے جاؤ اپنے گھر والوں كے پاس چلى جاؤ تو طلاق واقع ہو جائيگى چاہے اس نے نيت نہ بھى كى ہو.
اور قولہ: يا سوال كے جواب ميں " يعنى بيوى نے كہا مجھے طلاق دے دو تو خاوند كہتا ہے: جاؤ اپنے گھر والوں كے پاس چلى جاؤ تو طلاق واقع ہو جائيگى...
ليكن صحيح يہى ہے كہ نيت كے بغير كنايہ سے طلاق واقع نہيں ہوتى، حتى كہ ان حالات ميں بھى؛ كيونكہ ہو سكتا ہے انسان بيوى كو كہے: جاؤ نكل جاؤ، يا اس طرح كے الفاظ غصہ ميں آ كر كہے اور اس كى نيت ميں بالكل طلاق نہ ہو " انتہى
ديكھيں: الشرح الممتع ( 13 / 75 ).
شيخ رحمہ اللہ نے جسے راجح قرار ديا ہے اس كى بنا پر ہم كہتے ہيں كہ:
اگر آپ نے اپنى سابقہ كلام سے طلاق كى نيت نہيں كى تھى تو طلاق واقع نہيں ہوئى، اور اگر آپ كو نيت كا علم نہيں تو اصل ميں عدم نيت ہے، چنانچہ اس وقت طلاق واقع نہيں ہوئى.
واللہ اعلم .