جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

بچے كى سالگرہ ميں شريك ہو كر كھانا تناول كرنا

سوال

يہاں مسلمان بچوں كى سالگرہ مناتے ہيں جس ميں مہمانوں كو كھانا پيش كيا جاتا ہے اور نارى نماز ادا كرتے ہيں ہم نے اس كا انكار كيا ليكن ہم وہاں گئے تا كہ ہميں كوئى مشكل درپيش نہ آئے، انہوں نے ہميں زبردستى كھانا ديا اور كہنے لگے ہم يہ كھانا صرف مہمانوں پكاتے ہيں تو كيا ہم يہ كھانا تناول كر ليں، يہ كھانا تناول نہ كرنے كى دليل كيا ہے، كيونكہ ہميں معلوم ہے كہ يہ سالگرہ بدعت ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سالگرہ منانا بدعت ہے، ايسى تقريبات منانا جائز نہيں اور اس كے ليے تيار كردہ كھانا تناول كرنا بھى جائز نہيں ہے، ان كا يہ گمان كہ سالگرہ ميں تيار كردہ كھانا مہمانوں كے ليے ہے اسے كھانے كو جائز قرار نہيں ديتا.

اور پھر مہمان نوازى كے كچھ احكامات ہيں، اور امور كے وہ مقاصد ہيں جن كے ليے كيا گيا ہو، يہ بات واضح ہے كہ يہ كھانا اس سالگرہ كى وجہ سے تيار كيا گيا ہے اور يہ سالگرہ بدعت ہے، اس ليے يہ كھانا تناول كرنا اس سالگرہ كو مستقل طور پر منانے ميں ان كى معاونت كرتا ہے، اور يہ گناہ و برائى ميں تعاون شمار ہوگا.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

ور تم نيكى و بھلائى اور تقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرو، اور گناہ و برائى اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو .

الشيخ عبد الكريم الخضير

رہى نارى نماز تو يہ صوفيوں كى نمازوں ميں سے ايك نماز ہے جو بدعت ہے، اس طرح كى مجلسوں ميں حاضر ہونا اور شركت كرنى جائز نہيں ہے.

واللہ اعلم  .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد