سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

امام مہدی کا خروج

سوال

کیا قرآن مجید میں یہ آیا ہے کہ مسلمانوں کو بچانے کے لۓ امام مہدی کا خروج کب ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان کو اس بات کا علم ہونا ضروری اور واجب ہے کہ اتباع اور دلائل لینے کے اعتبار سے کتاب وسنت ایک ہی درجہ میں ہیں تو کتاب وسنت دونوں ہی اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہیں اور ان کی اتباع واجب ہے ۔

اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ارشاد فرمایا :

اور نہ تو وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے > النجم 3 -4

اور مقدام بن معدی کرب بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

خبردار بیشک مجھے کتاب اور اس کے ساتھ اس کی مثل بھی ہو سکتا ہے کہ ایک وقت آۓ اور ایک آدمی ناقص العقل اپنے گاؤ تکیہ پر بیٹھا ہو اور تمہیں یہ کہے کہ صرف اس قرآن پر ہی عمل کرو اس میں جو حلال ہے اسے حلال جانو اور جو حرام ہے اسے حرام جانو >

ابو داؤد حدیث نمبر (4604) اور صحیح ابو داؤد میں علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے – حدیث نمبر (3848)

دوم : اللہ تعالی نے مستقل طور پر اطاعت رسول کا حکم دیا ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے :

< اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول اور اپنے اولی الامر کی اطاعت کرو> النساء / 59

اور ارشاد ربانی ہے :

< اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ > الحشر / 7

سوم : قرآن وسنت میں امام مہدی کے نکلنے کے وقت کی تعیین اور تحدید نہیں کی گئی اتنا بیان کیا گیا ہے کہ وہ آخری زمانے میں آۓ گا لیکن کچھ ایسی چیزیں ہیں جن پر تنبیہ ضروری ہے :

1- امام مہدی کا خروج قیامت صغری کی آخری نشانیوں میں سے ہے ۔

2- بہت سے لوگوں نے اپنی شخصی غرضوں کو پورا کرنے کے لۓ اور اپنے باطل اور گمراہ عقائد کو پھیلانے کے لۓ امام مہدی کے خروج کا دعوی کیا ہے ۔ مثلا مرزائی اور شیعہ اور بہائی اور دوسرے منحرف فرقے ۔

تو بعض متاخرین آخر میں آنے والوں نے امام مہدی والی احادیث کا یا تو انکار کیا اور یا پھر ان کی تاویل کی ہے کہ اس سے مراد آخری زمانے میں عیسی بن مریم علیہما السلام کا نزول ہے اور بعض نے اسے مرفوع حدیث سے استدلال کیا ہے ( عیسی بن مریم کے علاوہ کوئی مہدی نہیں ) تو یہ حدیث ضعیف ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت نہیں ہے ۔

3- بہت سے علماء کرام نے امام مہدی کے خروج کے اثبات پر کتابیں لکھیں ہیں اور اسے مسلمان کا عقیدہ قرار دیا ہے ان میں حافظ ابو نعیم اور ابو داؤد ، اور ابی کثیر اور امام سخاوی اور امام شوکانی رحمہم اللہ شامل ہیں ۔

4- حدیث میں یہ ثابت ہے کہ امام مہدی عیسی بن مریم علیہما السلام کے ساتھ جمع ہوں گے اور عیسی علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔

امام مسلم نے حدیث نمبر (156) جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا (میری امت میں ) سے ایک گروہ ہمیشہ ہی حق پر قیامت تک لڑتا رہے گا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عیسی بن مریم نازل ہوں گے تو ان کا امیر کہے گا آئیں نماز پڑھائیں تو وہ کہیں گے نہیں تم میں بعض بعض کا امیر ہے – یہ اس امت کی اللہ تعالی کی طرف سے عزت وتکریم ہے )

تو اس حدیث میں مذکور امیر وہ امام مہدی ہیں – اس کی صراحت ابو نعیم اور حارث بن اسامہ کی حدیث میں ان الفاظ کے ساتھ آئی ہے – ( تو ان کا امیر مہدی کہے گا )

ابن قیم فرماتے ہیں کہ اس کی سند جید ہے –

5- مسلمان پر یہ ضروری ہے کہ وہ امام مہدی کا انتظار نہ کرتا پھرے بلکہ وہ اعمال صالحہ کرنے کی کوشش کرے اور دین اسلام کو پھیلانے میں مدد وتعاون کرے اور جو بھی ہو سکے دین کی خدمت کے لۓ پیش کر دے اور امام مہدی وغیرہ کے خروج پر اعتماد نہ کرتا رہے بلکہ وہ اپنے آپ اور اپنے کنبے قبیلے اور ارد گرد کے لوگوں کی اصلاح کرے تو اگر اس حالت میں اسے موت آجائے تو وہ معذور ہے ۔

دیکھیں : کتاب المہدی حقیقۃ الاخرافۃ : تالیف : محمد بن اسماعیل

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب