سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ذوالحجہ کے دنوں میں مطلق اور مقید تکبیرات

سوال

عید الاضحی کے موقع پر مطلق تکبیرات کے بارے میں ہے، تو کیا ہر نماز کے بعد کہی جانے والی تکبیرات مطلق تکبیرات میں شامل ہیں یا نہیں؟ اور انکا شرعی حکم سنت ہے یا مستحب،یا پھر بدعت؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عید الاضحی کی تکبیرات ذوالحجہ کی ابتدا سے لیکر 13 ذوالحجہ کے آخر تک کہنا شرعی عمل ہے، اس بارے میں فرمان باری تعالی ہے:

لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ

ترجمہ: تا کہ وہ اپنے فائدے کی چیزوں کا مشاہد ہ کریں، اور مقررہ دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں[الحج : 28]

یہاں " أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ " سے مراد عشرہ ذو الحجہ [ماہ ذوالحجہ کے پہلے دس دن] ہیں۔

اور دوسری جگہ فرمان باری تعالی:

وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ

ترجمہ: اور گنتی کے چند دنوں میں اللہ کا ذکر کرو [البقرة : 203]

اور " أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ "سے مراد ایام تشریق ہیں۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (ایام تشریق کھانے پینے، اور ذکر الہی کے دن ہیں)مسلم

جبکہ امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں معلق سند کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ ابن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما عشرہ ذوالحجہ میں بازار جا کر تکبیرات کہتے، تو لوگ بھی انکی تکبیروں کے ساتھ تکبیرات کہتے۔

اور عمر بن خطاب، آپکے صاحبزادے، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منی کے دنوں میں مسجد، اور خیمہ ہر جگہ بلند آواز سے تکبیرات کہتے، حتی کہ پورا منی تکبیروں سے گونج اٹھتا۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ ساتھ متعدد صحابہ کرام سے مروی ہے کہ وہ عرفہ کے دن [9 ذوالحجہ]کی نماز فجر سے لیکر 13 ذوالحجہ کی عصر تک پانچوں نمازوں کے بعد تکبیرات کہتے تھے، یہ عمل ان لوگوں کیلئے ہے جو حج نہیں کر رہے، جبکہ حجاج کرام اپنے احرام کی حالت میں یوم النحر [10 ذوالحجہ] کو جمرہ عقبہ [بڑے جمرہ]پر رمی کرنے تک تلبیہ کہتے رہیں گے، اور اسکے بعد تکبیرات کہیں گے، چنانچہ یہ تکبیرات مذکورہ جمرہ کو پہلی کنکری مارنے سے شروع ہونگی، اور اگر تلبیہ کیساتھ تکبیرات بھی کہتا رہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (عرفہ کے دن تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے، اور انہیں کوئی نہیں ٹوکتا تھا، اور تکبیرات کہنے والے تکبیرات کہتے، انہیں بھی کوئی نہیں ٹوکتا تھا)بخاری، لیکن احرام والے شخص کیلئے افضل تلبیہ ہی ہے، جبکہ مذکورہ دنوں میں احرام کھلنے کے بعد تکبیرات افضل ہیں۔

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ پانچ دنوں میں تکبیر مطلق اور تکبیر مقید اکٹھی ہوجاتی ہیں، اور یہ پانچ دن یوم عرفہ، یوم نحر، اور ایام تشریق کے تین دن[یعنی: 9 ذوالحجہ سے 13 ذوالحجہ تک] اور آٹھ ذو الحجہ اور اس سے پہلے والے ایام میں تکبیرات ابتدائے ذوالحجہ ہی سے مطلق ہیں مقید نہیں ہیں، جیسے کہ گزشتہ آیت اور آثار میں یہ بات گزر چکی ہے، اور مسند احمد میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کوئی نیک عمل کسی دن میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اتنا محبوب اور معظم نہیں جتنا ان دس دنوں میں محبوب اور معظم ہے ، چنانچہ ان دنوں میں کثرت کیساتھ "لا الہ الا اللہ"، "اللہ اکبر"اور "الحمد للہ" کہا کرو) او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم .

ماخذ: ماخوذ از کتاب: " مجموع فتاوى ومقالات " از :سماحۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز - رحمہ الله – (13/17)"