جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

كيا آخرى ركعت ميں ركوع كے بعد امام كے ساتھ مل جائے يا اسے دوسرى جماعت كا انتظار كرنا چاہيے ؟

31029

تاریخ اشاعت : 22-10-2008

مشاہدات : 6927

سوال

اگر ميں آخرى ركعت ميں امام كے ساتھ ركوع كے بعد ملوں تو اس كا مطلب يہ ہوا كہ ميرى ركعت رہ گئى ہے، ليكن دوسرى جماعت كى آواز سنوں تو افضل كيا ہے كہ كيا ميں فرض امام كے ساتھ مكمل كروں يا كہ اسے سنت شمار كر كے دوسرى جماعت كے ساتھ نماز ادا كروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

افضل تو يہ ہے كہ آپ امام كے ساتھ شامل ہو كر جو نماز رہتى ہے اسے مكمل كر ليں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" تم جو پالو اسے ادا كرلو، اور جو رہ جائے اسے پورا كرو"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 635 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 602 ).

مستقل فتوى كميٹى كو اس سے ملتے جلتے ہى دو سوال كيے گئے جو درج ذيل ہيں:

ميں ايك بار مسجد ميں نماز عصر ادا كرنے گيا تو نمازي تين ركعت ادا كر چكے تھے، اور ايك ركعت باقى تھى جو شروع كر چكے تھے اور بالفعل سجدہ ميں جاچكے تھے، كيا ميں ان كے ساتھ مل جاؤں يا كہ ان كے فارغ ہونے كا انتظار كروں ؟

كميٹى كا جواب تھا:

اس جيسى حالت ميں آپ كو ان كے ساتھ ملنا چاہيے، جو نماز آپ كو مل جائے اسے ان كے ساتھ ادا كريں، اور جو رہ جائے اسے اٹھ كر مكمل كر ليں، اور اگر آپ آخرى ركعت ميں ركوع كے بعد ان كے ساتھ مليں تو امام كى سلام كے بعد اٹھ كر سارى نماز مكمل كريں، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب تم نماز كے ليے آؤ اور ہم سجدہ كى حالت ميں ہوں تو اسے كچھ شمار نہ كرو، اور جس نے ايك ركعت پالى اس نے نماز پا لى "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 893 ).

اور بخارى و مسلم كى اس حديث كى عموم كى بنا پر:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب تم نماز كے ليے آؤ تو دوڑ كر مت آؤ، بلكہ وقار اور سكون كے ساتھ آؤ، تمہيں جو نماز ملے اسے ادا كرلو، اور جو رہ جائے اسے مكمل كرلو"

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

سوال:

جو شخص امام كے ساتھ آخرى تشھد ميں ملے كيا اسے نماز باجماعت كا ثواب ملتا ہے، يا كہ انفرادى نماز كا ثواب حاصل ہوتا ہے ؟

اور جب كوئى شخص مسجد ميں داخل ہو اور امام آخرى تشھد كى حالت ميں ہو تو كيا وہ اس كے ساتھ تشھد مكمل كرے يا كہ اس كے افضل يہ ہے كہ آنے والوں كا انتظار كرے تا كہ جماعت كے ساتھ نماز ادا كر لے ؟

جواب:

امام كے ساتھ آخرى تشھد ميں ملنے والا شخص نماز باجماعت پانے والا شمار نہيں ہو گا، ليكن اسے اتنا ہى ثواب ہو گا جس قدر اس نےامام كے ساتھ نماز ادا كى ہو، نماز باجماعت پانے والا شخص وہ شمار ہو گا جس نے كم از كم امام كے ساتھ ايك ركعت پالى ہو.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" جس نے ايك ركعت پالى اس نے نماز پالى "

اس كے ليے امام كے ساتھ ملنا افضل ہے، كيونكہ احاديث كا عموم اس پر دلالت كرتا ہے:

فرمان نبوى ہے:

" جو تم پا لو اسے ادا كرو، اور جو رہ جائے اسے بعد ميں پورا كرلو"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 635 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 602 ).

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے. اھـ

ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 319 - 320).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب