جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

رضاعى بھانجى كى حرمت

52773

تاریخ اشاعت : 19-07-2009

مشاہدات : 6920

سوال

ميرى ساس نے اپنے پوتے ( يعنى ميرى بيوى كے بھائى ) كو پانچ رضعات سے زيادہ دودھ پلايا ہے، ساس كے مطابق يہى ہے ( جو اس كى دادى اور دودھ پلانے والى ہے ) كيا يہ بچہ ميرى بيوى كا رضاعى بھائى بن جائيگا، اور كيا وہ ميرى بيٹى كا محرم بن جائيگا اور اس سے پردہ نہيں كريگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں يہ بچہ آپ كى بيوى كا رضاعى بھائى بن جائيگا، اور آپ كى اس بيوى سے بيٹى اور اولاد كا رضاعى ماموں ہو گا، لہذا آپ كى بيٹى كے ليے ـ صرف اس بيوى سے دوسرى سے نہيں ـ بغير پردہ كے سامنے آنا جائز ہو گا.

اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان ہے:

" رضاعت سے وہ كچھ حرام ہو جاتا ہے جو نسب سے حرام ہوتا ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 2645 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1447 ).

اور نسب كے اعتبار سے بھانجى حرام ہے كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

حرام كى گئى ہيں تم پر تمہارى مائيں اور تمہارى بيٹياں اور تمہارى بہنيں، اور تمہارى پھوپھياں، اور تمہارى خالائيں، اور بھائى كى لڑكياں اور بہن كى لڑكياں النساء ( 23 ).

تو اسى طرح رضاعى بھانجى يعنى رضاعى بہن كى بيٹى بھى حرام ہو گى.

مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:

جو رضاعت حرام كا باعث بنتى ہے وہ دو برس كى عمر كے اندر پانچ بار سے زيادہ رضاعت ہونى چاہيے، چنانچہ اگر دو بھائى رضاعت حاصل كرتے ہيں تو دو رضاعى بھائى بھى اسى طرح ہيں اور ان ميں سے ہر ايك كى اولاد دوسرے كے ليے رضاعى بھائى كى اولاد ہو گى، چاہے دودھ ماں اور باپ دونوں كا اكٹھا ہو يا پھر صرف ماں كا، يا صرف باپ كا، اور كسى كے ليے دوسرے كى بيٹى سے شادى كرنا حلال نہيں؛ كيونكہ وہ اس كى رضاعى بھتيجى ہيں " انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 21 / 116 ).

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 45819 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب