بدھ 26 جمادی اولی 1446 - 27 نومبر 2024
اردو

عدالت جا كر طلاق كى كاروائى كى ابتدا كرنے سے طلاق شمار ہوگى يا نہيں

تاریخ اشاعت : 02-02-2013

مشاہدات : 4161

سوال

خاوند نے بيوى كو كہا كہ وہ باہر سے آنے والى بہن كو ملنے كے ليے جائے تو تين يا چار دن سے زائد وہاں نہ رہے، ليكن بيوى نے بہن كے پاس زيادہ دن رہنے پر اصرار كيا، تو خاند نے بيوى كو دھمكى دى كہ اگر چار ايام سے زائد رہى تو وہ گھر واپس مت آئے، اور بالفعل عورت نے خاوند كى بات نہ مانى تو خاوند نے بيوى سے تعلقات ختم كر ليے اور گھر سے جانے كے بعد ايك ماہ سے بھى كم عرصہ ميں طلاق كى كاروائى شروع كر دي.
خاوند كے گھر سے جانے كے تين ماہ بعد عدالت كى جانب سے پہلى پيشى كا نوٹس آيا تو بيوى نے جلدى سے خاوند كے ساتھ رابطہ كيا اور معاف كر دينے كى گزارش كى تو خاوند اس پر متفق ہوگيا.
سوال يہ ہے كہ: كيا خاوند كا عدالت ميں طلاق كى كاروائى كرنا اور بيوى اور اپنے درميان كسى كو واسطہ بنانے سے انكار كرنا يہ تاكيد ہے كہ اس نے بيوى كو شرعى طور پر طلاق دے دى ہے يا كہ طلاق كے الفاظ بولنا ضرورى ہيں ؟ اس حالت ميں كہ اگر طلاق واقع ہو گئى ہے تو كيا اس كے ليے بغير عقد نكاح اور مہر كے بيوى سے رجوع كرنا ممكن ہے اور خاوند كو كيا كرنا چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر آدمى نے صريح طلاق كے الفاظ مثلا تجھے طلاق نہ بولے ہوں اور وہ اپنے قول: " گھر واپس نہ آنا " سے طلاق مراد نہ لے تو اس پر طلاق لازم نہيں ہوئى.

عدالت جا كر عدالت ميں طلاق كى كراوئى شروع كرنا طلاق نہيں كہلاتا، جب تك آدمى طلاق كے الفاظ نہ بولے يا لكھ نہ دے.

اور طلاق لكھنے كے متعلق علماء كرام تفصيل بيان كرتے ہيں اس كى تفصيل آپ سوال نمبر ( 72291 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

دوم:

جب خاوند نے لكھ كر يا بول كر طلاق دے دى ہو تو خاوند كو عدت كے اندر اندر بيوى سے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ اگر يہ طلاق رجعى يعنى پہلى يا دوسرى طلاق ہو.

عدت كى ابتداء طلاق ہونے كے وقت سے شروع ہوگى، جب عدت گزر جائے اور خاوند رجوع نہ كرے تو بيوى اس سے بائن ہو جاتى ہے، اور اس كے ليے نئے مہر اور نئے نكاح كے ساتھ ہى حلال ہوگى.

عورت كى عدت تين حيض ہوگى اور اگر اسے حيض نہيں آتا تو اس كى عدت تين ماہ ہوگى، اور حاملہ عورت كى عدت وضع حمل ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور طلاق والياں تين طہر انتظار كريں البقرۃ ( 228 ).

اور فرمان بارى تعالى ہے:

اور جو تمہارى عورتيں حيض سے نااميد ہوچكى ہيں اگر تمہيں شبہ ہو تو ان كى عدت تين ماہ ہے، اور جنہيں حيض آيا ہى نہيں ان كى بھى، اور حمل واليوں كى عدت وضع حمل ہے الطلاق ( 4 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب