سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا غیبی اور مستقبل کے امور میں احادیث بھی اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہیں

تاریخ اشاعت : 17-06-2003

مشاہدات : 5987

سوال

مجھے یہ علم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دینی امورمیں اپنی جانب سے کچھ نہیں کہتے تھے لیکن سوال یہ ہے کہ کہ قیامت کی نشانیوں اوردوسری چيزوں کا علم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوکیسے ہوا کیا اللہ تعالی نے انہیں اس کی خبردی ؟ وضاحت درکار ہے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوبھی امور غیبیہ چاہے وہ حاضر یا ماضی یا مستقبل کے ہوں ، مثلا مخلوقات کی ابتداء اور روز قیامت ، جنت اور جہنم اور قیامت کی نشانیاں ، اورفرشتے ، اورانبیاء وغیرہ تو یہ سب کچھ اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف سے وحی سے ہی ہے ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اوروہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) تو اپنی خواہش سے توبولتے ہی نہیں وہ توایک وحی ہے جوان کی طرف وحی کی جاتی ہے

اوراللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :

یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جوکہ ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں

اور رب ذوالجلال کا فرمان ہے :

اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالی کے خزانے ہیں اورنہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ مجھے غیب کا علم ہے ، اورنہ میں یہ ہی کہتاہوں کہ میں فرشتہ ہوں ميں تو اس کی پیروی کرتاہوں جومیری طرف وحی کیا جاتا ہے

تو لھذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بر امور غیبیہ میں تصدیق کرنی واجب ہے جس کی اللہ تعالی نے انہیں خبر دی ہے اور ان کے علاوہ دوسرے امور میں بھی تصدیق کرنی واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صادق اور مصدوق ہيں ۔

تو جس نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اگرچہ وہ خبر واحد ہی کی‍وں نہ ہو اوراسے اس بات کا علم ہو کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے تواگر وہ مسلمان ہے تو اس تکذیب کی بنا پر اسلام سےمرتد ہوجاۓ گا ۔  .

ماخذ: الشيخ عبد الرحمن البراك