جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

انٹرنيٹ فورم كے ذريعہ تعارف ہونے كے بعد لڑكى سے منگنى كرنا

تاریخ اشاعت : 05-09-2011

مشاہدات : 6261

سوال

ميرى عمر چھبيس برس ہے بيس برس كى لڑكى سے انٹر نيٹ كے ذريعہ ميرا تعارف ہوا ہے ہمارا آپس ميں عام سا تعلق تھا جو ايك فورم كے ذريعہ قائم ہوا، پھر اى ميل كے ذريعہ آپس ميں خط و كتابت شروع ہوئى.
وضاحت كے ساتھ كہنا چاہتا ہوں كہ ميں اس كى جانب سے دلى اطمنان پاتا ہوں اور وہ بھى بھى اسى طرح مطمئن ہے ہم آپس ميں ايك دوسرے سے مطئمن ہيں، وقت گزرنے كے ساتھ ميں نے پورى صراحت كے ساتھ اس سے كہا كہ ميں تم سے شادى كى رغبت ركھتا ہوں تو اسے اس سے صدمہ ہوا، پھر كچھ عرصہ بعد اس نے ہاں كر دى، اس سب كچھ سے قبل شادى كا معاملہ چند ايك امور پر مبنى تھا:
ـ اس كے ليے مكمل راحت كا حصول.
ـ ميرے ليے ايك مناسب خاندان اور نسب.
ـ اس كا عالى اخلاق.. الخ
ايك دوسرے سے تعارف كو تقريبا ايك برس ہوا ہے، اللہ تعالى گواہ ہے كہ ہم نے كبھى كوئى غلط بات اور فحش گوئى نہيں كى، اور آپ ميں ٹيلى فون رابطہ بھى ہونے لگا ہے، ليكن يہ بہت ہى كم صرف سلام كرنے اور اطمنان كے ليے مہينہ ميں ايك بار ہى رابطہ ہوتا ہے.
اى ميل خط و كتابت جارى ہے، ہم دونوں ہى حلال تعلق قائم كرنا چاہتے ہيں، تو كيا آپ مجھے اس بارہ ميں كوئى نصيحت فرمائيں گے.
اللہ گواہ ہے كہ ہمارى نيت صاف ہے اور اس ميں كوئى غلط چيز شامل نہيں، اسى طرح ميں كوئى ايسا طريقہ چاہتا ہوں جس كے ذريعہ اپنى والدہ كو بتاؤں اور وہ ميرے ليے اس لڑكى كا رشتہ طلب كريں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

مرد عورت كے مابين تعارف اور تعلق قائم كرنے كے ليے خط و كتابت كى حرمت ہم سوال نمبر ( 34841 ) اور ( 82196 ) كے جوابات ميں بيان كر چكے ہيں، اس ليے كہ ايسا كرنے كے نتيجہ ميں ايك دوسرے كا دلى تعلق قائم ہو جاتا ہے، اور فتنہ كا باعث بنتا ہے.

اور اس ليے بھى كہ ہو سكتا ہے لڑكى اور لڑكے كا آپس ميں براہ راست رابطہ ہونا شروع ہو جائے، جس كے نتيجہ ميں حرام امور اور كام كيے جائيں مثلا آپس ميں بات چيت اور دوسرى حرام اشياء اور كام.

مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے كہ:

" آپ كے اور آپ كے ليے غير محرم نوجوان كے مابين خط و كتابت كرنا جائز نہيں، چاہے يہ ايك دوسرے كے تعارف كے ليے بھى ہو، اور جسے آج كل تعارف كا نام ديا جاتا ہے، اس ليے كہ اس كے نتيجہ ميں فتنہ و فساد پيدا ہوتا ہے، اور پھر يہ چيز شر و ساد كى طرف لے جانے كا باعث ہے " انتہى

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 17 / 67 ).

آپ جو راحت نفسى محسوس كرتے ہيں وہ تو متوقع ہے، كيونكہ نفس دوسرى جنس كى طرف ميلان پر پيدا كيا گيا يعنى دوسرى جنس كى طرف مائل ہوتا ہے، جس كے نتيجہ ميں آپ اسے پسند كريں گے اور اس سے محبت كرتے ہيں، اور آپ اس سے مانوس ہونگے.

تو يہيں سے وہ فتنہ شروع ہوتا ہے جس سے ہميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اجتناب كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا ہے:

" دنيا بہت ميٹھى اور سرسبز ہے، اور پھر اللہ تعالى تمہيں دنيا ميں ايك دوسرے كا خليفہ اور نائب بنانے والا ہے تا كہ ديكھے كہ تم كيا عمل كرتے ہو، اس ليے تم دنيا سے بچو، اور عورتوں سے بھى بچو كيونكہ بنى اسرائيل ميں سب سے پہلا فتنہ عورتوں ميں ہى تھا "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 2742 ).

اس ليے آپ پر واجب اور ضرورى ہے كہ آپ اس سے توبہ كرتے ہوئے اس حرام خط و كتاب اور رابطہ كرنے سے باز آ جائيں كيونكہ يہ لڑكى آپ كے ليے اجنبى اور غير محرم ہے آپ كے ليے حلال نہيں.

اور اس لڑكى كو بھى اس حقيقت كا علم ہونا چاہيے، اور پھر كامياب و سعادتمندى كى شادى معصيت و نافرمانى اور حرام امور پر مبنى نہيں ہوتى.

دوم:

اس لڑكى كے دين اور اخلاق اور اس كے خاندان كے متعلق باز پرس كرنے كے بعد اگر وہ دينى اور اخلاقى طور پر پسند ہو تو اس سے شادى كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس لڑكى كا آپ كے ساتھ خط و كتابت كرنا ايك غلطى ہوگى جس پر اس كا مؤاخذہ نہيں، اس ليے آپ اللہ سبحانہ و تعالى كے ساتھ استخارہ كريں، اور اس كے ولى سے اس كا رشتہ طلب كريں.

اس لڑكى كے بارہ ميں باز پرس كرنے كے بعد آپ كوئى مناسب طريقہ بھى حاصل كر ليں گے تا كہ اپنى والدہ كو بتائيں، مثلا يہ كہ ہو سكتا ہے كہ لڑكى آپ كے رشتہ داروں يا دوستوں كے ہاں معروف ہو، يا اس طرح كا كوئى اور معاملہ؛ كيونكہ انٹرنيٹ كے ذريعہ تعارف ہونے كا بتانے سے ہو سكتا وہ انكار كر ديں.

اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو نيك وصالح بيوى اختيار كرنے كى توفيق دے جو آپ كو سعادت دے اور اللہ كى اطاعت ميں آپ كى ممد و معاون بنے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب