اتوار 28 جمادی ثانیہ 1446 - 29 دسمبر 2024
اردو

دينى نوجوان كو اس كے گھر والوں كو ناپسند كرنے كى وجہ سے رشتہ سے انكار كرنا

تاریخ اشاعت : 01-07-2011

مشاہدات : 5544

سوال

اگر كوئى لڑكى كسى ايسے شخص سے شادى نہ كرنا چاہتى ہو جس كے متعلق اس كے گھر والے كہتے ہيں كہ وہ خود تو دين و اخلاق والا ہے، ليكن نوجوان كے خاندان ميں كچھ لوگ ايسے ہيں جن سے لڑكى نے خود غيبت و چغلى سنى ہے اور ديكھا ہے كہ وہ لوگوں كى غيبت كرتے ہيں، تو كيا لڑكى كى يہ رشتہ قبول كرنے سے انكار كرنے كا حق حاصل ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" اگر لڑكى كے خاندان والے جانتے ہيں كہ وہ شخص دين و اخلاق حسنہ كا مالك ہے، اور امانتدار بھى ہے اور انہوں نے اسے اپنى بيٹى كے ليے بطور خاوند اختيار كر ليا ہے، تو لڑكى كو چاہيے كہ وہ ان بات تسليم كرتے ہوئے انكار مت كرے.

رہا يہ مسئلہ كہ لڑكے گھر والوں كى حالت كہ وہ لوگوں كى غيبت كرتے ہيں يہ چيز تو خاندان كے متعلق ہے، اس سے لڑكے كا كوئى تعلق نہيں اور يہ خاندان والوں پر حرام ہے، ليكن اس لڑكے كے خاندان اور گھر والوں كى وجہ سے لڑكى ايك نيك و صالح اور بااخلاق نوجوان سے شادى كرنے سے نہ رہ جائے، كيونكہ خلل تو اس لڑكے كے گھر والوں ميں ہے جو نصيحت كے ساتھ اور اللہ كا خوف دلا كر ختم كيا جا سكتا ہے.

يا پھر لڑكى اس مجلس سے دور رہے جس ميں وہ غيبت كر رہے ہوں، اور كہيں بيٹھ جائے، يہ لازم نہيں كہ وہ بھى ان كے ساتھ ہى بيٹھے اور وہ غيبت كر رہے ہوں، برابر اور مناسب رشتہ سے شادى كرنے سے انكار مت كريں جسے آپ كے گھر والوں نے اختيار كيا ہے.

اس ليے جيسا ہم بيان كر چكے ہيں كہ اس برائى كا تدارك كيا جا سكتا ہے، اور وہ اپنى مصلحت كو مدنظر ركھے اور وہ يہى ہے كہ وہ اس نيك و صالح اور مناسب رشتہ كو قبول كرتے ہوئے شادى كر لے.

واللہ تعالى اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب