جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

خاوند اور بيوى جھگڑتے اور بيوى خاوند كو مارتى ہى كيا بيوى كو طلاق دے دے ؟

تاریخ اشاعت : 03-04-2013

مشاہدات : 8479

سوال

ميں اور بيوى آپس ميں بہت زيادہ جھگڑتے رہتے ہيں اور وہ مجھے پورى طاقت سے مارتى بھى ہے، بعض اوقات تو غلطى ميرى ہى ہوتى ہےن ليكن بعض اوقات بيوى كى بھى غلطى ہوتى ہے، اس صورت حال ميں مجھے كيا كرنا چاہيے ؟ ميں طاقتور ہوں وہ مجھے تكليف نہيں ديتى، الحمد للہ ہم دونوں مياں بيوى بہت خوش بھى ہيں، آخرى بار ميرى بيوى نے مجھے مارا تھا تو ميں نے اسے مارنے كا ارادہ كيا ليكن الحمد للہ ميں نے ايسا نہيں كيا، جب سے ہمارى شادى ہوئى ہے ميں نے اسے نہيں مارا.

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہميں تو يہ پتہ نہيں چل رہا كہ سائل كس سعادت و خوشى كى بات كر رہا ہے ؟

اور ہميں يہ بھى پتہ نہيں چل رہا كہ بہت زيادہ جھگڑنے اور آپ كو بيوى كے مارنے كے باوجود كيسے يہ سعادت و خوشى حاصل ہو رہى ہے ؟!

اس ميں كوئى شك نہيں كہ بيوى كا اپنے خاوند كو مارنا اور زدكوب كرنا اس گھر كى خرابى اور تباہى كا باعث اور اولاد كى تربيت كى عدم صلاحيت كا باعث بنتا ہے؛ كيونكہ والد اپنے بچوں كى اس حالت ميں كيسے تربيت كر سكتا ہے كہ بچے اپنى ماں كو ديكھيں وہ ان كے باپ كو مار رہى ہے تو خاك تربيت ہوگى ؟!

بہر حال جب آپ اپنے گھر كى اور اپنى بيوى كى اصلاح چاہتے ہيں تو پھر آپ كو بيوى كى اس حالت كا سبب معلوم ضرور كرنا چاہيے كہ وہ ايسا كيوں كرتى ہے، اور اس كا علاج ضرورى ہے.

ماہرين نے بيوى كى شدت پسندى كے كئى ايك اسباب بيان كيے ہيں، جن ميں سے چند ايك درج ذيل ہيں:

1 ـ اس كى سختى كا سبب خاوند كى سختى كے رد الفعل ميں ہو، جيسا كہ سوال ميں درج ہے يہ سبب يہاں نہيں ہے.

2 ـ يا پھر اس كا بچپن صحيح نہيں گزرا اس نے سختى كے سوا كچھ ديكھا ہى نہيں، كہ والدين كى جانب سے يا پھر كسى بہن يا بھائى كى جانب سے اس پر سختى ہوتى رہى ہے.

3 ـ يا پھر خاوند كى شخصيت كى كمزورى كى بنا پر ہے اس كے كئى ايك اسباب ہيں، ہو سكتا ہے خاوند كام نہ كرتا ہو اور بيوى ہى سارے گھر كى ذمہ دار اور اخراجات پورے كرتى ہو اس كے ليے ملازمت وغيرہ كرے، جس كى وجہ سے وہ اپنى كمزور شخصيت پر زيادتى كرتے ہوئے تحكم كا رويہ اختيار كرتى ہو.

اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ بيوى خوبصورت ہو، اور وہ يعنى خاوند بيوى كى خوبصورتى كى وجہ سے بالكل ہى بچھ جائے اور بيوى كو علم ہو كہ وہ اسے بہت زيادہ چاہتا ہے، اور اس سے صبر نہيں كر سكتا، اس طرح وہ اسے موقع سمجھ كر اپنے گھر پر اپنا كنٹرول جمانا چاہتى ہے.

اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ بيوى حسب و نسب اور مقام و مرتبہ ركھتى ہو، يا پھر طاقتور خاندان سے تعلق ركھتى ہو، ليكن اس كے مقابلہ ميں خاوند ايسا نہ ہو، تو اس طرح بيوى اپنے خاوند پر حاوى ہو جائے، اور اپنے مقام و مرتبہ كى بنا پر اپنے آپ كو بڑا سمجھے، خاص كر جب مرد كا اپنے گھر پر كنٹرول كم ہو اور وہ كمزور شخصيت كا مالك ہو.

4 ـ اور عورت ميں شدت پسندى اور سختى كا سبب يہ بھى ہو سكتا ہے كہ وہ ايسى كتابوں كا مطالعہ كرتى ہو يا پھر ايسى اشياء كا مشاہدہ كرتى ہو، يا پھر اس طرح كى ماركٹائى كے قصے سنتى ہو، يا دوسرى طاقتور عورتوں سے اس طرح كى باتيں سنتى ہو، يا انسانوں ميں سے شيطان صفت عورتيں اس كے ذہن ميں يہ بات ڈالتيں ہوں كہ خاوند كو اس كى حد ميں ركھنے كا يہى مناسب طريقہ ہے.

اس ليے جب آپ كو سبب كا علم ہو جائے تو پھر آپ اس سبب كا علاج بھى مناسب طريقہ سے نرمى كے ساتھ كريں، اور اس كے ساتھ ساتھ اسے وعظ و نصيحت بھى كريں، اور خاوند كے حقوق كے بارہ ميں ذمہ دارى كا احساس دلائيں.

اور اسے يہ ياد دلائيں كہ خاوند پر زبان درازى كرنے اور ہاتھ اٹھانے كى سزا كيا ہے، اور اسے متنبہ كريں كہ اس كے اس فعل كى بنا پر بچوں كى تربيت پر الٹ اثر پڑےگا اور تمہارى اولاد كى تربيت ناكام ہو كر رہ جائيگى، بلكہ يہ بھى ہو سكتا ہے كہ اس كى كسى بچى ميں بھى اس كى يہى شخصيت ابھر سكتى ہے.

اگر آپ كو يہ طريقہ نہ مل سكے تو پھر آپ كے ليے بيوى كے ساتھ سختى اور شدت كا طريقہ استعمال كرنا جائز ہے، اس ليے جب آپ كا حلم و بردبارى اور اس كے ساتھ نرم رويہ اختيار كرنے كى بنا پر وہ آپ پر ہاتھ اٹھانے كى جرات كرنے لگى ہے تو پھر ہو سكتا ہے آپ كا اس پر سختى اور شدت كرنا اور اس سے سخت رويہ اختيار كرنا اسے اس غلط كام كرنے سے روك دے.

چاہے آپ يہ شدت اور سختى زبان سے كريں يا ہاتھ كے ساتھ يا پھر اسے بستر سے عليحدہ كر كے، يا ہلكى سى مارنے كى سزا دے كر يہ سب ايسے وسائل ہيں جو ايك ٹيڑھى بيوى كو سيدھا كرنے كے وسائل ہيں، اور اپنى قواميت اور رجوليت و مردانگى كو مكمل ظاہر كرنے كا باعث ہيں.

قواميت و نگران كا معنى يہ ہے كہ آپ اپنى شخصيت اپنے گھر ميں ظاہر كريں اور گھر كے اخراجات بھى اپنے ذمہ ليں، اور اگر بيوى حدود سے تجاوز كرتى اور آپ سے زبان درازى يا پھر دست درازى كا رويہ اختيار كرتى ہے تو اسے ہلكى پھلكى مار كى سزا دينے ميں كوئى حرج نہيں.

واقع تو يہ ہے كہ عورت كا اپنے خاوند پر اونچا ہونے كى كوشش كرنا، اور خاوند كے واجب حق نگرانى كو چھيننا يہ نافرمانى اور بددماغى كہلاتى ہے جو كچھ عورتوں ميں پائى جاتى ہے، اور پھر مرد كا اپنى بيوى كى يہ عادت كو قبول كر لينا بھى ايك بددماغى كى قسم ہى ہے جو بعض مردوں كو لاحق ہوتى ہے، اور اس طرح وہ اس كے ايك حصہ سے دستبردار ہو رہا ہے جو اس كى قواميت اور حاكم ہونے سے عليحدہ نہيں ہو سكتى تھى، ليكن اس نے اسے قبول كرتے ہوئے اس كے حصے بخرے كر ديے.

يہ ايسى حالت ہے جس كى اصلاح كرنا اور اس ميں تبديلى لانا ضرورى ہے، اور اسى حالت پر نہيں رہنا چاہيے خاص كر جب اولاد بھى انہيں اس حالت ميں ديكھ رہے ہوں.

آپ بيوى كو ہلكى پھلكى مار كى سزا دينے كا حكم معلوم كرنے كے ليے سوال نمبر ( 41199 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كى بيوى كو ہدايت دے اور اس كى اصلاح فرمائے، اور اس كى جانب سے آپ كو تكليف برداشت كرنے پر صبر كرنے كى توفيق عطا فرمائے، اور آپ كو اس كى اصلاح كرنے كى توفيق نصيب كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب

متعلقہ جوابات