جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

بال سياہ كرنے كا حكم

تاریخ اشاعت : 17-10-2008

مشاہدات : 11101

سوال

كيا مسلمان شخص مہندى كے علاوہ بھى كسى اور سے بال رنگ سكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:

" فتح مكہ كے دن ابو قحافہ كو لايا گيا ت وان كے سر اور داڑھى كے بال بالكل سفيد تھے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

اسے كسى چيز سے تبديل كرو، اور سياہ سے اجتناب كرو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 3926 ).

اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" آخرى زمانے ميں كچھ ايسے لوگ ہونگے جو سياہ خضاب لگائينگے، جيسے كبوتر كى پوٹ ہوتى ہے، وہ جنت كى خوشبو نہيں پائينگے "

اسے امام احمد نے روايت كيا ہے، اور صحيح الجامع ميں حديث نمبر (اسے امام احمد نے روايت كيا ہے، اور صحيح الجامع ميں حديث نمبر ( 8153 ) ميں مروى ہے.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے سياہ رنگ كے علاوہ كسى اور رنگ سے بال رنگنے كا فرمان ثابت ہے.

ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم جس سے بڑھاپے كو تبيديل كرتے ہو ان ميں سب سے بہتر مہندى اور كتم ہے "

الكتم مہندى كى طرح كى ايك بوٹى ہے جس سے خضاب لگايا جاتا ہے.

جامع ترمذى حديث نمبر ( 1675 ) امام ترمذى نے اسے حسن صحيح كہا ہے.

چنانچہ خالص سياہ رنگ كا خضاب استعمال كرنا حرام ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اور اسے سياہ سے بچاؤ "

اور اس ليے بھى كہ اس سلسلہ ميں وعيد آئى ہے، اور يہ حكم مرد اور عورت سب كے ليے عام ہے.

ليكن اگر سياہ رنگ كے ساتھ كوئى اور رنگ بھى ملا ليا جائے حتى كہ سياہ رنگ بدل جائے، اور اسے سياہ شمار نہ كيا جائے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

ديكھيں: المراۃ المسلمۃ ( 2 / 520 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد