جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

انٹرنيٹ ويب سائٹ كے ذريعہ سونا خريدنا

تاریخ اشاعت : 05-03-2009

مشاہدات : 7958

سوال

انٹر نيٹ كے ذريعہ ايك كمپنى سونا فروخت كرتى ہے، كيا ميرے ليے اس كمپنى سے خريدارى كرنا يا پھر اس كمپنى كے ليے گاہك بنا كر اس كى اجرت حاصل كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ بات تو معلوم ہى ہے كہ اسلام ميں نقدى كے ساتھ سونا خريدنے كى شرط يہ ہے كہ معاہدے كے وقت سونا اپنے قبضہ ميں كيا جائے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" سونا سونے اور چاندى چاندى كے بدلے برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ ( نقد) ہو، اور جب جنس اور قسم مختلف ہو جائے تو پھر نقد كى صورت ميں تم جس طرح چاہو فروخت كرو " صحيح مسلم حديث نمبر ( 1578 ).

ميرے خيال ميں انٹر نيٹ كے ذريعہ سونا كى خريدارى ميں ہاتھوں ہاتھ والا معاملہ نہيں ہوتا اس ليے كہ آپ انہيں سونے كى قيمت بھيجتے ہيں اور پھر كچھ مدت بعد وہ سونا بھيجيں گے، لہذا جب معاملہ ايسا ہى ہے تو پھر اس طريقہ سے خريد و فروخت كرنا حرام ہے، اور اس كمپنى كے ليے گاہك بنانا بھى حرام ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور تم گناہ ومعصيت اور ظلم و زياتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو

ليكن اگر معاہدے كى مجلس ميں ہى قيمت دينى اور سونا اپنے قبضہ ميں كرنا حاصل ہو تو پھر آپ دلالى كر سكتے ہيں اور اس كمپنى كے ليے گاہك بنا كر اس دلالى كى اجرت بھى حاصل كرسكتے ہيں.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہمارا رزق حلال بنائے اور ہميں رزق حلال كمانے كى توفيق دے، اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب