سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اگر نقد خريدنےكي استطاعت ہے تو افضل ہے كہ قسطوں ميں نہ خريدے

تاریخ اشاعت : 16-01-2006

مشاہدات : 7560

سوال

ميں نقد قيمت دينے كي استطاعت ركھتا ہوں ليكن كيا ميرے ليے قسطوں ميں خريداري كرنا جائز ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ قسطوں ميں خريداري كي قيمت نقد سےزيادہ ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال نمبر ( 13973 ) كےجواب ميں يہ بيان ہوچكا ہے كہ قسطوں كي بيع قيمت ميں زيادتي كےساتھ جائز ہے.

اس كےجائز ہونے ساتھ يہ ضروري ہے كہ اس مسئلہ ميں وسعت اختيار نہ كي جائےاور خاص كرجب اس كي ضرورت نہ ہو، كيونكہ قسطوں كي بيع قرض كي بيع ہے، اور قرض ميں وسعت اختيار كرنا صحيح نہيں، بلكہ چاہيے كہ ضرورت اور حاجت كےوقت ہي قرض ليا جائے.

كيونكہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم قرض سے پناہ طلب كيا كرتے تھے.

عائشہ رضي اللہ تعالي عنہا بيان كرتي ہيں كہ نماز ميں رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم يہ دعا كيا كرتےتھے:

( اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ )

اے اللہ ميں تيري پناہ پكڑتا ہوں عذاب قبر سےاور تيري پناہ چاہتا ہوں مسيح دجال كےفتنہ سے اور تيري پناہ چاہتا ہوں زندگي اور موت كےفتنہ سے اے اللہ تيري پناہ پكڑتا ہوں گناہ سےاور قرض سے.

مغرم قرض كو كہتےہيں:

توايك شخص نے كہا آپ قرض سے كتني زيادہ پناہ مانگتےہيں ! تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا: جب آدمي مقروض ہوجاتا ہے توپھر بات چيت ميں جھوٹ بولتا اوروعدہ كركے وعدہ خلافي كرتا ہے. صحيح بخاري ( 833 )

اور نبي كريم صلي اللہ صلي اللہ عليہ وسلم قرض كي ادائيگي كي دعا كيا كرتےتھے، آپ صلي اللہ عليہ وسلم كي دعاؤں ميں مندرجہ ذيل دعا شامل تھي:

( اللَّهُمَّ أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ ، وَأَنْتَ الآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ وَأَغْنِنَا مِنْ الْفَقْرِ )

اے اللہ تواول ہے تجھ سےقبل كوئي چيز نہيں، اور توآخر ہےتيرے بعد كوئي چيز نہيں، اورتو ظاہر ہےتيرے اوپر كوئي چيز نہيں، اور تو باطن ہےتيرے علاوہ كوئي چيزنہيں، ہم سے قرض ادا كردے اور ہميں فقر سے غني كردے. صحيح بخاري حديث نمبر ( 4888 ) .

اس ليے جو شخص بھي نقد خريداري كرنے پر قادر ہو اسے كےلائق نہيں كہ قسطوں ميں خريداري كرے، كيونكہ اس كي بنا پر اس كےذمہ قرض ہوگا اور وہ اس كي ادائيگي ميں مشغول ہوجائےگا حالانكہ وہ اس سےمستغني ہے، اور اسے اس كي كوئي ضرورت نہيں، اس كي بنا پر وہ اپنےآپ كو خطرہ سےدوچار كررہا ہے، كہ اگر اسےقرض كي حالت ميں ہي موت آجائے تواسےاس وقت بخشش حاصل نہيں ہوگي جب تك اس كي جانب سے قرض ادا نہيں كيا جاتا، اگرچہ وہ معركہ ميں شھيد ہي كيوں نہ ہوا ہو.

امام مسلم رحمہ اللہ تعالي نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضي اللہ تعالي عنھم سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا نےفرمايا:

( شھيد كےقرض كےعلاوہ باقي سب گناہ معاف معاف كرديے جاتےہيں ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1886 )

اور امام نسائي رحمہ اللہ تعالي نے محمد بن جحش رضي اللہ تعالي عنہ سے روايت بيان كي ہے وہ كہتےہيں كہ ہم رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كے پاس بيٹھےہوئےتھے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے سرآسمان كي طرف بلند كيا اور پھراپنا ہاتھ اپني پيشاني پر ركھا اور فرمانےلگے: سبحان اللہ! كتني شديد چيزنازل ہوئي ہے؟ اور خاموشي اختيار كرلي، توہم سہم اور ڈر گئے، دوسرے دن ميں نے رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم سےدريافت كيا اے اللہ تعالي كےرسول صلي اللہ عليہ وسلم كيا شديد بات نازل ہوئي تھي؟ تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

اس ذات كي قسم جس كےہاتھ ميں ميري جان ہے! اگر ايك شخص اللہ تعالي كےراستے ميں قتل كرديا جائے اور پھر اسے زندہ كيا جائےپھر قتل كرديا جائے، پھر زندہ كيا جائے، پھر قتل كرديا جائے، اوراس كےذمہ قرض ہو تو اس وقتت تك جنت ميں داخل نہيں ہوگا جب تك اس كي جانب سےقرض ادا نہيں كرديا جاتا. سنن نسائي حديث نمبر ( 4605 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحيح نسائي ( 4367 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

حاصل يہ ہوا كہ جب آپ غني ہوں اور اس كي آپ كو اپنے پاس موجود مال كي ضرورت نہيں اور آپ كےخيال ميں كچھ ايام تك اس كي ضرورت بھي نہيں پڑ سكتي تو اولي اور بہتر يہي ہےكہ آپ نقد خريداري كريں اور قسطوں ميں نہ خريديں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب