جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

گاڑى اور ہوائى جہاز ميں نماز ادا كرنا

سوال

ايك ايك شہر ميں رہائش پذير ہوں اور اپنے خاوند كے ساتھ كسى دوسرے شہر سير و سياحت كرنے، يا پھر خريدارى كرنے جاتى ہوں اور راستے ميں مغرب يا عشاء كى نماز كا وقت ہو جاتا ہے، چنانچہ ہم ايسى مسجد تلاش كرتے ہيں جس ميں عورتوں كے ليے جگہ مخصوص ہو، ليكن بعض اوقات ہميں ايسى مسجد نہيں ملتى، تو ميرا خاوند مسجد ميں نماز كے ليے چلا جاتا ہے، اورمجھے نماز كے ليے جگہ نہيں ملتى، اللہ جانتا ہے كہ ہم نے تلاش كرنے كى بہت كوشش كى ليكن افسوس كے ساتھ عورتوں كے ليے مخصوص جگہ والى مسجد نہيں ملتى تو ميں مجبورا گاڑى ميں سيٹ پر ہى بيٹھ كر نماز ادا كر ليتى ہوں.ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا اس طرح ميرى نماز صحيح ہے ؟
ميں نے كئى بار ايسے ہى نماز ادا كى ہے، آپ ہميں معلومات فراہم كريں اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

ميرى بہن آپ كا يہ عمل صحيح نہيں، كيونكہ قدرت ہوتے ہوئے نماز كھڑے ہوكر ادا كرنا نماز كا ركن ہے يعنى قيام ركن ہے، اس ليے آپ مسجد ميں مردوں والى جگہ ميں ہى مردوں كے نكل جانے كے بعد ايك كونے ميں نماز ادا كر سكتى ہيں، اور اگر آپ كو مسجد نہيں ملتى تو كسى بھى جگہ زمين پر نماز ادا كر ليں.

اگر گاڑى، ہوائى جہاز، ريل گاڑى وغيرہ دوسرى سواريوں پر نماز ميں قبلہ رخ نہ ہوا جا سكے، اور كھڑے ہو نماز ادا نہ كى جا سكے تو نماز ادا كرنى جائز نہيں، ليكن دو شرطوں كے ساتھ يہاں بھى نماز ہو سكتى ہے:

1 - منزل مقصود پر پہنچنے سے قبل نماز كا وقت نكل جانے كا خدشہ ہو، ليكن اگر وہ نماز كا وقت نكلنے سے قبل سوارى سے اتر جائيگا تو اس اترنے كا انتظار كرنا چاہيے اور پھر اتر كر نماز ادا كرے.

2 - وہ نماز كے ليے زمين پر نہ اتر سكتا ہو، ليكن اگر وہ نماز كے گاڑى وغيرہ سے اترنے كى استطاعت ركھتا ہو تو پھر اس كے ليے ايسا كرنا واجب ہے.

اگر يہ دونوں شرطيں پائى جائيں تو پھر اس كے ليے اس سوارى پر نماز ادا كرنا جائز ہے، اس حالت ميں سوارى پر نماز ادا كرنے كى دليل يہ ہے:

اللہ تعالى كا عمومى فرمان ہے:

اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا البقرۃ ( 286 ).

اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:

تم ميں جتنى استطاعت ہے اتنا ہى اللہ كا تقوى اختيار كرو التغابن ( 16 ).

اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:

اور اللہ تعالى نے تمہارے ليے دين ميں كوئى تنگى نہيں ركھى الحج ( 78 ).

اگر كوئى يہ كہے كہ:

جب ميرے ليے اس سوارى پر نماز ادا كرنى جائز ہو تو كيا ميں اپنا رخ قبلہ كى جانب كرون، اور كيا ميں كھڑے ہونے كى استطاعت اور قدرت ہوتے ہوئے بھى بيٹھ كر نماز ادا كروں ؟

تو اس كا جواب يہ ہے كہ:

اگر آپ مكمل نماز ميں قبلہ رخ ہو سكتے ہيں تو ايسا كرنا واجب ہے، كيونكہ دوران سفر اور حضر دونوں حالتوں ميں فرضى نماز ميں قبلہ رخ ہونا نماز صحيح ہونے كى شروط ميں شامل ہے.

اس كى تقصيل ديكھنے كےليے آپ سوال نمبر ( 10945 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اور اگر آپ مكمل نماز ميں قبلہ رخ نہيں ہو سكتے تو پھر بقدر استطاعت اللہ كا تقوى اور ڈر اختيار كريں، اس كى دليل اوپر بيان ہو چكى ہے.

يہ تو فرضى نماز كا مسئلہ ہے، ليكن سفر ميں نفلى نماز كا معاملہ وسيع ہے چنانچہ مسلمان شخص كے ليے ان مذكورہ بالا سواريوں پر جس طرف بھى رخ ہو نماز ادا كرنى جائز ہے ـ اگرچہ وہ بعض اوقات اترنے كى استطاعت بھى ركھے ـ ؛ كيونكہ سوارى كا رخ جس طرف بھى ہوتا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى سوارى پر نفلى نماز ادا كيا كرتے تھے.

جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سوار ہو كر نفلى نماز قبلہ رخ كے علاوہ بھى نماز ادا كيا كرتے تھے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1094 ).

ليكن دوران سفر نفلى نماز ميں جس طرح بھى ممكن ہو تكبير تحريمہ كے وقت قبلہ رخ ہونا افضل ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 124 ).

ليكن فرضى نماز كھڑے ہو كر ادا كرنے كى استطاعت اور قدرت ہوتے ہوئے بيٹھ كر نماز ادا كرنا جائز نہيں، كيونكہ اللہ تعالى كا عمومى فرمان ہے:

اور تم اللہ تعالى كے ليے قيام كرنے والوں كے ساتھ قيام كرو البقرۃ ( 238 ).

اور عمران بن حصين رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں حكم ديا:

تم كھڑے ہو كر نماز ادا كرو، اگر استطاعت نہيں تو پھر بيٹھ كر، اور اگر استطاعت نہ ہو تو پھر پہلو كے بل "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1117 ).

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 126 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب