جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

كيا گھر دور ہونے كى بنا پر نماز عشاء اور تراويح اہل وعيال كے ساتھ گھر ميں ادا كى جا سكتى ہيں ؟

تاریخ اشاعت : 21-09-2007

مشاہدات : 6650

سوال

ميں ايك يورپى ملك ميں زير تعليم ہوں اور بيوى كے ساتھ مقيم ہوں ميرے گھر سے مسجد بہت دور ہے اور ميرے ارد گرد بھى مسلمان نہيں بستے تو كيا ميرے ليے فرضى نماز اور تراويح گھر ميں بيوى كے ساتھ باجماعت ادا كر سكتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نماز باجماعت مسجد ميں ادار كرنا ہر مقيم اور مسافر پر واجب ہے، اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 45815 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

دوم:

اگر مسجد قريب ہو يعنى لاؤڈ سپيكر كے بغير اذان كى آواز سنائى دے تو پھر نماز باجماعت مسجد ميں ادا كرنا واجب ہو گى، اس كى دليل مسلم شريف كى مندرجہ ذيل روايت ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" ايك نابيان شخص رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آيا اور كہنے لگا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم مجھے مسجد ميں لانے والا كوئى شخص نہيں ہے، اور اس نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اپنے گھر ميں نماز ادا كرنے كى رخصت مانگى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے اجازت دے دى كہ وہ اپنے گھر ميں نماز ادا كر ليا كرے، جب وہ واپس پلٹا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے بلايا اور فرمانے لگے:

كيا تم اذان سنتے ہو؟ تو اس نے جواب ميں كہا جى ہاں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: پھر اس كے ليے آيا كرو"

صحيح مسلم حديث نمبر ( 653 ).

لہذا جو شخص مسجد سے اتنا دور ہو كہ لاؤڈ سپيكر كے بغير اسے اذان كى آواز سنائى نہ ديتى ہو تو اس كے ليے مسجد ميں جا كر باجماعت نماز كى ادائيگى واجب نہيں.

اس كى مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 20655 ) كے جواب كا مطالعہ كريں، اس ليے اگر آپ كا گھر مسجد سے دور ہے تو پھر فرضى اور تراويح كى نماز آپ اپنے اہل و عيال كے ساتھ باجماعت ادا كرسكتے ہيں ايسا كرنےميں كوئى حرج نہيں، بلكہ آپ كا اكيلے نماز پڑھنے سے بہتر اور افضل ہے.

فرضى اور نفلى نماز كى جماعت ميں جتنے نمازى زيادہ ہونگے اتنا ہى اجروثواب بھى زيادہ حاصل ہوتا ہے.

ابى بن كعب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" آدمى كى نماز دوسرے آدمى كے ساتھ اكليے نماز ادا كرنے سے بہتر ہے اور اس كا دو آدميوں كے ساتھ نماز ادا كرنا ايك شخص كے ساتھ نماز ادا كرنے سے افضل ہے، اور جتنے زيادہ ہوں وہ اللہ تعالى كو زيادہ محبوب ہيں "

سنن نسائى حديث نمبر ( 843 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 554 ) ديكھيں السلسلۃ الصحيحۃ للالبانى حديث نمبر ( 1912 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيان كيا ہے كہ آدمى كى كسى دوسرے شخص كے ساتھ نماز ادا كرنا اكيلے نماز ادا كرنے سے بہتر و افضل ہے اور يہ اس بات كا متقاضى ہے كہ يہ اجروثواب ميں بھى زيادہ ہے.

اسئلۃ الباب المفتوح سوال نمبر ( 1464 ).

نماز تراويح باجماعت ادا كرنے كے متعلق تفصيلات جاننے كے ليے آپ سوال نمبر ( 21740 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب