جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

ايك ركعت ملنے نماز جمعہ مل جاتا ہے

تاریخ اشاعت : 15-02-2006

مشاہدات : 5256

سوال

اگر كوئى شخص جمعہ كے روز مسجد ميں آئے اور امام نماز كروا چكا ہو تو اسے ايك شخص جس كى ايك ركعت رہتى تھى نماز ادا كرتا ہوا ملے تو اس نے اس شخص كے ساتھ نماز ادا كر لى تو كيا وہ ظہر كى نماز مكمل كرے يا كہ جمعہ كى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

واجب تو يہى ہے كہ وہ ظہر كى نماز مكمل كرے، كيونكہ اس كا جمعہ فوت ہو چكا ہے، بلكہ اگر وہ امام كے ساتھ دوسرى ركعت ادا كرے تو وہ جمعہ كو پا لے گا، ليكن اگر وہ سلام پھرنے كے بعد آئے يا پھر دوسرى ركعت كى تشھد ميں آكر ملے يا سجدہ ميں ملے تو وہ جمعہ كى نماز نہيں بلكہ ظہر كى نماز ادا كرے گا، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ كا فرمان ہے:

" جس نے جمعہ كى ايك ركعت پالى وہ اس كے ساتھ ايك ركعت اور ادا كرے تو اس كى نماز مكمل ہو گئى "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 482 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 554 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1113 ).

تو اس حديث كا مفہوم يہ ہوا كہ: اگر وہ ايك ركعت سے كم امام كے ساتھ پائے تو وہ جمعہ پانے والا نہيں ہوگا، ليكن وہ ظہر كى نماز ادا كرے گا مشروع يہى ہے.

اور اگر كسى شخص كو بقيہ نماز ادا كرتے ہوئے پائے اور اس كے ساتھ نماز ادا كرے تو وہ ظہر كى نماز ادا كرے گا، نہ كہ جمعہ كى، اس ميں يہ خيال بھى ركھا جائے كہ يہ زوال كے بعد ہو، ليكن اگر جمعہ كى نماز زوال سے قبل ادا كر لى جائے تو وہ نماز ظہر زوال كے بعد ادا كرے گا، كيونكہ صحيح قول كے مطابق نماز جمعہ زوال سے قبل چھٹى گھڑى ميں ادا كرنا صحيح ہے.

ليكن افضل اور احتياط اسى ميں ہے كہ زوال كے بعد ادا كيا جائے جيسا كہ جمہور علماء كا قول ہے، ليكن مسلمانوں كا اجماع ہے كہ ظہر كى نماز زوال كے بعد ہى ادا كى جائيگى.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے .

ماخذ: ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعہ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 329 )