جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

اس کے لۓ روزے رکھنا مشکل ہیں اور شھوب کم کرنےوالی دوائيں استعمال کرنا چاہتا ہے

تاریخ اشاعت : 23-01-2006

مشاہدات : 11346

سوال

میرا سوال جنسی شہوت کو کم کرنے کے متعلق ہے اس لۓ کہ میں ایسے ملک میں ہوں جہاں پر روزانہ ہی شہوت جوش مارتی ہے میں جتنی بھی آنکھیں نیچی رکھنے کی کوشش کروں پھر بھی ایسی اشیاء نظر آجاتی ہیں جو شہوت کو ابھارتی اور بعض اوقات تو کچھ قطرے بھی نکل جاتے ہیں ۔
میرے لۓ جو تکلیف دہ معاملہ ہے وہ یہ کہ نماز کی ادائیگی اور طہارت کا مسئلہ ہے اور بعض اوقات تو مجھے مجبورا نماز میں تاخیر بھی کرنی پڑتی ہے اور آپ نے یہ فرمایا ہے کہ مشت زنی حرام ہے اور آپ نے روزے رکھنے کی وصیت کی ہے لیکن میرے لۓ یہ ممکن نہیں کہ میں تسلسل کے ساتھ روزے رکھ سکوں کیونکہ روزے مجھے کمزور کر دیتے ہیں اور میں اسے برقرار نہیں رکھ سکتا اور میرے لۓ شادی کرنا بھی مشکل ہے اور اسی حالت میں کچھ سال تک رہوں گا تو کیا میرے لۓ یہ جائز ہے کہ میں شہوت کم کرنے کے لۓ دوائی استعمال کر لوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

روزے صرف علاج ہی نہیں بلکہ یہ نفس کے لۓ تطہیر کا کام بھی دیتے اور اجر و ثواب اور اللہ تبارک وتعالی کی رضا کے حصول کا سبب بھی ہیں اور وہ نفس کے لۓ مجاہدہ ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ آدمی روزوں سے صبر اور اجر و ثواب حاصل کرنے کا عادی ہو جائے ۔

اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

(تم پر روزے فرض کۓ گۓ ہیں جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کۓ گۓ تھے تا کہ تم تقوی اختیار کرو )

اس کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ : تا کہ تم گناہوں اور معاصی سے بچو کیونکہ روزے دار اپنے نفس کو روکنے والا اور اسے بری جگہوں سے بچانے والا ہوتا ہے اور یہی معنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ ذیل قول میں پایا جاتا ہے :

( تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ یہ اس کے لۓ ڈھال اور بچاؤ ہے )

تو اس سے بہت سے لوگ یہ سمجھے ہیں کہ روزہ بندے کو کمزور کر دیتا ہے تو اس کی وجہ سے شہوت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اگرچہ یہ ایسے ہی ہے لھذا جو معنی ذکر کیا گیا ہے وہ اس سے زائد ہے اور اس کے ساتھ حاصل بھی ہے۔

اوراس طرح کہ بیشک روزہ اسے اس بات پر برانگیختہ کرتا ہے کہ جس سے اسے خوف آتا ہے اور یا پھر روزے کی برکت سے کیونکہ روزے دار پر ضروری ہے کہ وہ اس کام سے رک جا‏‏ئے کیونکہ جب اسے کھانے پینے سے روکا گیا ہے تو بدرجہ اولی حرام سے بھی رکنا چاہۓ ۔

دیکھیں : فتاوی السبکی جلد نمبر 1 الصیام : حفظ الصیام عن فوت التمام

تو شارع نے جب اس نوجوان کو جو کہ شادی نہیں کر سکتا روزے رکھنے کا حکم دیا ہے تو وہ علم والا اور حکمت والا ہے اور اس میں روزے کا اثر واضح ہے اور یہ بھی کہ وہ شہوت کی کمی اور اس کے ضبط میں معاون ثابت ہوتا ہے اور ہیجان میں تخفیف کا باعث بنتا ہے ۔

اور جو آپ نے دوائی کی مناسبت سے سوال کیا ہے کہ تخفیف شہوت کے لۓ دوائی استعمال کر لیں جو کہ شہوت میں تخفیف کا باعث ہوں اور ان کا کوئی نقصان نہ ہو لیکن ہو سکتا ہے کہ اس وقت زیادہ مفید ثابت نہ ہوں جب آپ اپنے وقت کو عبادات اور ایسی نشاطات میں نہ گزاریں جو کہ جسم کی طاقت کو کم نہ کریں جس طرح کہ سب قسم کی دعوتی اعمال اور محتاجوں کی خدمت وغیرہ اور اسی طرح مرغن غذائیں بھی کم کھانا اور ورزش کرنا اور اپنے آپ کو مفید کاموں میں لگآئے رکھیں اور ایسا ٹائم ٹیبل بنائیں جس میں جسم کی زائد طاقت صرف ہو سکے اور یہ نہ بھولیں کہ شہوت انگیزی سے دور رہنا سب سے اہم اور کرنے والا کام ہے ۔

اور یہ نہ کہیں کہ میں اسی حالت میں چند سال تک رہوں گا ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی جلد ہی آپ کی شادی میں آسانی پیدا فرما دے ،

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد