جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

مہینےمیں تین سےزیادہ روزے رکھنا

سوال

میں نےایک حدیث پڑھی جس میں یہ ذ کرکیا گیاتھا کہ مہینہ میں تین سےزیادہ روزے رکھنےجائزنہیں یایہ کہ ہم داؤدعلیہ السلام کےروزوں کی طرح روزے رکھیں لیکن بعد میں میں نےکئی ایک قصے پڑھےکہ صحابہ ا کرام رضی اللہ تعالی عنہم اپنےگناہوں کےعوض میں کس طرح روزے رکھا کرتےتھےتوکیایہ جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ مہینےمیں تین سےزیادہ روزے رکھنےکےعدم جوازمیں جوکچھ پڑھاہےوہ صحیح نہیں یایہ کہ آپ داؤدعلیہ السلام کےروزوں کی طرح روزے نہیں رکھ سکتےیہ بھی صحیح نہیں ہےبلکہ اس کےمتعلق معاملہ بہت وسیع ہےآپ کےلئےیہ جائز ہےکہ آپ تین یااس سے زیادہ بھی روزے رکھ سکتےہیں اس موضوع کےمتعلق چندایک احادیث ذ کرکی جاتی ہیں :

1۔ابوقتادہ انصاری رضی اللہ تعالی بیان کرتےہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سےان کےروزوں کےمتعلق سوال کیا گیاتووہ غضبناک ہوگئے،عمررضی اللہ تعالی کہنےلگےہم اللہ کےرب ہونےاوراسلام کےدین اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کےرسول ہونےاورہماری بیعت کے بیعت ہونے پرراضی ہوگئے ۔

لھذا راوی بیان کرتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےسارے سال کےروزوں کےمتعلق سوال کیا گیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےجواب دیا: کہ نہ تواس نےروزے رکھے اورنہ ہی اس نےافطارکیے ۔ یایہ کہا کہ نہ اس کاروزہ ہے اورنہ افطار ۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ سےدودن روزہ رکھنےاورایک دن افطارکرنےکےمتعلق سوال کیا گیاتوآپ نےجواب :اس کی طاقت کون رکھتاہے ؟ راوی کہتےہیں کہ آپ سےایک دن روزہ اوردودن افطارکرنےکا پوچھا گیاتوآپ نےفرمایا: کاش کہ اللہ تعالی ہمیں اس کی طاقت دے، راوی کہتےہیں کہ آپ سےایک دن روزہ رکھنےاورایک دن افطارکےمتعلق پوچھا گیاتوآپ نےفرمایا: یہ تومیرے بھائی داؤدعلیہ السلام کاروزہ ہے ۔

راوی کہتاہےکہ آپ سےسوموارکےدن کےروزےکےمتعلق پوچھا گیاتوآپ نےجواب دیا:

یہ وہ دن ہےجس دن میں پیداہوااوراسی دن مجھےمبعوث کیاگیا ۔ یا مجھ پروحی نازل کی گئی ۔

راوی کہتاہےکہ آپ نےفرمایا: ہرمہینہ میں تین اوررمضان سےلیکررمضان تک روزے یہ ساراسال کےروزے ہیں ۔

راوی کہتاہےکہ آپ سےیوم عرفہ کےروزےکاپوچھاگیاتوآپ نےجواب ارشادفرمایا: یہ پچھلےاورآئندہ ایک سال کا کفارہ بن جاتاہے ۔

راوی کہتاہےکہ آپ سےیوم عاشوراءکےروزے کےبارہ میں سوال کیاگیاتوآپ نےفرمایا يہ پچھلےایک سال کا کفارہ بنتاہے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر۔(1162)

تواس حدیث میں روزے رکھنےکی واضح طورپرترغیب دی گئی ہےچاہےوہ سال میں ایک دن یادودن ہویاپھرہفتہ میں ایک دن یامہینہ میں تین دن یاایک روزہ اوردودن افطاریا اس کےبرعکس یاپھرایک دن روزہ اورایک دن افطاراس مسئلہ میں وسعت ہے ۔

2۔ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :

( جس نےرمضان کےروزے رکھنےکےبعدشوال کےچھ روزے رکھےگویا کہ اس نےساراسال ہی روزے رکھےہوں )

صحیح مسلم حدیث نمبر۔(1164)

تویہ اس بات کی دلیل ہےکہ سائل نےجوکچھ پڑھاہےوہ غلط ہےاورصحیح نہیں تواس حدیث میں صرف ایک مہینہ میں چھ روزوں کی ترغیب دی گئی ہے ۔

3 ۔ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہابیان کرتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھنا شروع کردیتےتوہم کہتےکہ اب آپ نہیں چھوڑیں گےاورجب روزے افطارکرتےاورنہ رکھتےتوہم یہ کہتےکہ اب آپ روزے رکھیں گےہی نہیں، میں نےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کورمضان کےسوا کسی مہینےکےمکمل روزے رکھتےہو‏ئےنہیں دیکھااورمیں نےشعبان کےعلاوہ کسی مہینہ میں سب سےزیادہ روزے رکھتےہوئےنہیں دیکھا۔

صحیح بخاری حدیث نمبر۔(1868) صحیح مسلم حدیث نمبر۔(1156)

تویہ حدیث کسی معین ایام اورعددکی عدم تحدیدمیں واضح دلیل ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب