ہفتہ 11 شوال 1445 - 20 اپریل 2024
اردو

بيوى كو محبت كے قصيدے لكھنا

101720

تاریخ اشاعت : 05-01-2012

مشاہدات : 4126

سوال

بيوى كو محبت كے قصيدے لكھنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خاوند كى جانب سے بيوى كو محبت نامے اور محبت پر مشتمل قصيدے لكھنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اسى طرح بيوى بھى اپنے خاوند كو لكھ سكتى ہے، جس ميں خاوند كى جانب سے اپنى بيوى كو محبت اور اس سے تعلق كا اظہار كيا گيا ہو تو يہ مباح ہے، اور دوسرى قسم غزل اور تشبيب ہے جو كہ بيوى كے محاسن اور اس كے حسن و جمال كى جگہوں كا ذكر كرنا ہے تو يہ بھى مباح ہے، ليكن يہاں ايك شرط ہے كہ يہ غزل اپنى بيوى كى ہو يعنى كسى دوسرى عورت كى نہيں اور اس كے ساتھ يہ شرط بھى ہے كہ اس قصيدہ كو اس كى بيوى كے علاوہ كوئى اور مت ديكھے، وگرنہ يہ خلاف مروت ہوگا.

الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

" كسى معين عورت يا امرد لڑكے كى غزل بنانا حرام ہے اس سلسلہ ميں فقھاء كرام كے مابين كوئى اختلاف نہيں كہ كسى معين اجنبى عورت كى حسى اور معنويہ صفات فحش طريقہ پر ذكر كرنا حرام ہيں، اس ميں ظاہرى اور باطنى صفات كا ذكر برابر ہے؛ كيونكہ اس ميں اس عورت اور اس كے رشتہ داروں كو اذيت ہے، اور مسلمان عورت كى بےپردگى اور تشھير ہے.

ليكن اپنى بيوى يا لونڈى كى غزل بنانا بھى اس صورت ميں جائز ہے جب اس كے باطنى اعضاء كا وصف نہ بيان كيا جائے، يا پھر ايسى اشياء كا ذكر نہ ہو جسے چھپانا حق ہے كيونكہ اس سے مروت ساقط ہوتى ہے، تو اس صورت ميں يہ مكروہ يا حرام ہو گى، اور اس ميں اختلاف پايا جاتا ہے "

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 12 / 14 ).

اس ليے اگر وہ اپنى بيوى كى محبت كا قصيدہ لكھنا چاہتا ہے اور اس ميں اس كے محاسن ذكر كرے تو اس ميں كوئى حرج نہيں ليكن يہ قصيدہ كسى دوسرے كے ہاتھ نہيں لگنا چاہيے.

اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ دونوں كو توفيق نصيب كرے، اور آپ دونوں كو خير و بھلائى پر جمع كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب