جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

جس سےغیرارادی طورپر قرآن کریم گرجاۓ اس پرکوئ حرج نہیں

10686

تاریخ اشاعت : 25-03-2004

مشاہدات : 6787

سوال

میں اس وقت اٹھارہ برس کی ہوں ، جب میں دس برس کی تھی تو یہ حادثہ یہ ہوا کہ میں قرآن مجید پڑھ رہی تھی تو نماز کے لیے اٹھی اور قرآن مجید میں نے ایک چھوٹی سی شیڈوں والی الماری میں صندوق پررکھا اور جلدی سے نماز کے لیے چلی گئ ، نماز سے فارغ ہوئ تو میں نے قرآن مجید زمین پرگرا ہوا پایا ، ہاۓ افسوس ، میں نےاللہ تعالی سے معافی مانگی اور آج تک ہرنماز کے بعداس سے مغفرت طلب کرتی رہتی ہوں ۔
لیکن اس کے باوجود میں مطمئن نہیں مجھے ابدی توبہ کے لیے کیا کرنا چاہیۓ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

کتاب اللہ کے احترام کے واجب ہونے میں مسلمان کو کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ، علماء کرام اس پر متفق ہیں کہ جس نے بھی کتاب اللہ کی عمدا ( جان بوجھ ) توہین کی وہ کافر ہے ، لیکن یہ گناہ جاھل اور بھولے ہوۓ اور مخطی پر نہيں ہوگا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان جو کہ مومنوں کی زبان سے کچھ اس طرح ہے :

اے ہمارے رب اگر ہم بھول جائيں اور غلطی کرلیں تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا البقرۃ ( 286 ) ۔

مسلم کی ایک روایت میں یہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا : نعم ، جی ہاں ، یہ حدیث ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حدیث نمبر ( 125 ) ۔

اور ایک روایت جو کہ ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے میں کچھ اس طرح ہے کہ : اللہ تعالی نے فرمایا : لقد فعلت ، بےشک میں نے یہ کام کردیا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 126 ) ،

اور اسی طرح جس کا ارادہ نہ ہو مثلا مکرہ اور سوۓ ہوۓ شخص پر فعلی اور قولی مخالفت شرعی میں بھی کوئ حرج اورگناہ نہیں ۔

اور پھرآپ نے تو خلاف شریعت کچھ بھی نہیں کیا ، اور قرآن کریم آپ کے ارادہ کے بغیر گرا ہے جس کی حفاظت کرنےمیں آپ نے کوئ کمی کوتاہی نہیں کی ۔

اورشریعت اسلامیہ نے جب ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم غلطی اور گناہ سے توبہ کریں تو وہاں ہمیں وسوسے اوراللہ تعالی کی رحمت اوربخشش سے ناامیدی سے ڈرایا ہے کہ ہم اس سے بچ کر رہیں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کواپنے پسندیدہ اور رضا مندی کے کام کرنے کی توفیق عطافرماۓ ۔ آمین ۔

واللہ تعالی اعلم ۔ .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد