جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

بیوی کا خاوند کے لئے جادو کرنا

13654

تاریخ اشاعت : 21-04-2004

مشاہدات : 10706

سوال

میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میں نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی اور دوسری شادی کرلی ہے۔ جب میں نے اس کے ساتھ رہنے کا ارادہ کیا تو میں نے عجیب وغریب معاملہ محسوس کیا گویا کہ مجھے جادو کیا گیا ہو تو میں ایک شیخ کے پاس گیا تو اس نے علاج دیا اور اسکا استعمال بہت عجیب تھا تو میرا سوال یہ ہے کہ میں اپنی نئ بیوی سے معاشرت کیوں نہیں کرسکتا؟ اور اس شیخ کا کیا حکم ہے جو لوگوں کا علاج قرآن کے بغیر کرتا ہے؟ ہمیں فتوی دیں جزاکم اللہ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر پہلی بیوی اس کام کا اقرار کرلے یا پھر اس پر یہ کام ثابت ہوجائے تو اس نے بہت برا کام کیا ہے بلکہ کفر اور ضلالت کی ہے۔ کیونکہ اسکا عمل جادو ہے جو کہ حرام ہے اور جادو کرنے والا کافر ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:

"اور اس چیز کے پیچھے لگ گۓ جسے شیاطین سلمیان (علیہ السلام) کی حکومت میں پڑھتے تھے سلیمان (علیہ السلام) نے تو کفر نہیں کیا لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور بابل میں ہاروت اور ماروت دو فرشتوں پر جو اتارا گیا تھا وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک کہ یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند اور بیوی کے درمیان تفرقہ ڈال دے اور دراصل وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے اور وہ یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور وہ بدترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں کاش کہ یہ جانتے ہوتے"

تو آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جادو کفر اور اسکا کرنے والا جادوگر کافر ہے اور جادوگر وہ چیز نہیں سیکھتے جو کہ انہیں نقصان دیتی اور نفع نہیں دیتی اور اس جادو سے انکا مقصد خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی ڈالنا ہے اور قیامت کے دن اللہ تعالی کے ہاں انکے لئے کچھ نہیں ہوگا۔ یعنی انکا کامیابی میں کوئی حصہ نہیں۔

اور صحیح حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچو تو آپ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کونسی ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا اللہ تعالی کے سات شرک کرنا اور جادو اور اس جان کو بغیر حق کے قتل کرنا جسے اللہ تعالی نے حرام کیا ہے۔ اور سود خوری کرنا اور یتیم کا مال ہڑپ کرنا اور لڑائی کے دن لڑائی سے پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور پاک اور غافل اور مومن عورتوں پر بہتان درازی کرنا۔)

اور رہا وہ شیخ جس نے آپ کا علاج کیا ہے تو ظاہر ہے وہ بھی اس عورت کی طرح جادو گر ہے کیونکہ جادو کے اعمال پر جادوگروں کے علاوہ کوئی مطلع نہیں ہوسکتا اور ان نجومیوں اور کاہنوں میں سے ہے جو کہ علم غیب کا دعوی کرتے ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

(جو کسی نجومی کے پاس گیا اور اس سے کچھ پوچھا تو اس کی چالیس راتیں نماز قبول نہیں ہوگی) اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ :

(جو کسی کاہن یا نجومی کے پاس گیا اور جو وہ کہتا ہے اس کی تصدیق کی تو اس نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر جو نازل ہوا ہے اس کا کفر کیا۔)

تو آپ پر واجب ہے کہ آپ توبہ کریں اور اپنے کۓ پر نادم ہوں اور ہیئۃ الامر بالمعروف کے رئيس اور محکمہ شرعیہ کے رئيس کو اس شیخ اور اپنی پہلی بیوی کی خبر دیں حتی کہ ہیئۃ اور محکمہ وہ عمل کریں جو انہیں اس کام سے روک سکے۔ اور اگر آپ کو کوئی اس جیسا معاملہ پیش آئے تو شرعی علما‎ء سے پوچھیں تاکہ وہ آپ کو اسکا شرعی علاج بتائیں۔ تو اگر وہ جو آپ کو تکلیف تھی وہ ختم ہوگئی ہے تو اللہ تعالی کا شکر ادا کریں اور الحمدللہ کہیں اور اگر نہیں تو ہمیں بتائیں تاکہ ہم آپکو اس کا شرعی علاج بتاسکیں۔

اللہ تعالی ہمیں اور آپ کو دین کی سمجھ سے اور اس پر ثابت قدم رکھے اور اس چیز سے سلامت رکھے جو کہ دین کے مخالف ہے۔ بیشک وہ بہت سخی اور کرم کرنے والا ہے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ .

ماخذ: دیکھیں کتاب: مجموع الفتاوی ومقالات المتنوعۃ ، فضیلۃ الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ م/4 ص/431