جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

كلونيا كي فروخت اور اسے خوشبوميں استعمال كرنے كا حكم

13940

تاریخ اشاعت : 03-12-2005

مشاہدات : 5104

سوال

كلونيا كي بعض اقسام پائي جاتي ہيں جونشئي بطور نشہ استعمال كرتے ہيں اس كي خريد وفروخت كاحكم كيا ہے اور كيا اسے خوشبو ميں استعمال كيا جاسكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب كلونيا ميں اس حد تك الكحل پائي جائے جس كي كثير مقدار پينے سے نشہ ہوتا ہو اسےباقي ركھنا حرام ہے چاہے وہ كم ہو يا زيادہ اسے تلف اور ضائع كرنا واجب ہےكيونكہ يہ شراب ہے.

نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہےكہ جب شراب كي حرمت ميں مندرجہ ذيل آيت نازل ہوئي تو آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے مسلمانوں كےپاس باقي مانندہ شراب كو بہانےاور ضائع كرنے كا حكم ديا تھا:

فرمان باري تعالي ہے:

اے ايمان والوبات يہي ہے كہ شراب اور جوا تھان اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندي باتيں، اور شيطاني كام ہيں ان سے بالكل اگ رہو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ، شيطان تو يوں چاہتا ہے كہ شراب اور جوئے كے ذريعہ سے تمہاري آپس ميں عداوت اور بغض واقع كرا دے اور اللہ تعالي كي ياد اور نماز سے تم كو باز ركھے لھذا تم اب بھي باز آجاؤ المائدۃ ( 90 - 91 )

اور نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا يہ بھي فرمان ثابت ہے:

( جس كي كثير مقدار نشہ كرتي ہو اس كي كم مقدار بھي حرام ہے ) جامع ترمذي حديث نمبر ( 1865 ) سنن ابوداود حديث نمبر ( 3681 ) علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نے صحيح ابوداود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

لھذا اس بنا پر اس كا پينا اور اس سےخوشبو يا پاكيزگي اختيار كرنا حرام ہے، ليكن اگر اس ميں پاني جانے والي الكحل كي كثير مقدار پينےسے نشہ حاصل نہ ہوتا ہو تو اس كي خريد وفروخت اور اس كا استعمال اور خوشبو ميں اور پاكيزگي اختيار كرنا جائز ہوگا، اس ليے كہ اصل جواز ہے جب تك اس كےخلاف دليل نہ ملتي ہو .

ماخذ: ديكھيں: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 143 )