ہفتہ 11 شوال 1445 - 20 اپریل 2024
اردو

ہائى سكول ميں داخل ہونے سے بچے كے خراب ہونے كا خدشہ ہے

148188

تاریخ اشاعت : 07-12-2010

مشاہدات : 7384

سوال

ميرے بيٹے كى عمر دس برس ہے، اور وہ ہائى سكول ميں جانے والا ہے؛ ليكن سكول كا نظام بہت سارى خرابيوں پر مشتمل ہے، كيا يہ بہتر ہے كہ وہ گھر ميں ہى تعليم حاصل كرے.
ليكن اس كا نقصان يہ ہو سكتا ہے كہ اس كا تعليمى معيار بلند نہ ہو، يا كہ ميں اسے ہائى سكول ميں داخل ہونے دوں اور وہ خراب ہو جائے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال ميں وارد شدہ اشكال حقيقت پر مبنى ہے؛ اور وہ يہ كہ سكولوں ميں جو كچھ پڑھايا جاتا ہے اس سے بچوں كى فكرى اور اعتقادى تربيت ميں فرق آ جاتا ہے كيونكہ وہاں ايسے نظريات كى تعليم دى جاتى ہے جو اصول دين كے خلاف ہيں اور يورپى نظريات پڑھائے جاتے ہيں، اور پھر يہ نظام تعليم بچوں كے اخلاق اور آداب اور سلوك كو خراب كرنے كا باعث بنتا ہے.

اور پھر بچوں اور بچيوں مخلوط سكولوں ميں جوكچھ ہوتا ہے وہ اسلامى آداب اور عقائد و نظريات كے منافى ہے، اور ايك ہى وقت ميں شبہات اور شہوات كے مقابلہ كا سامنا كرنا پڑھتا ہے!!

ظاہر يہى ہوتا ہے كہ بچے كے والدين اور ذمہ داران پر واجب ہوتا ہے كہ وہ اپنے بچوں كے ليے بہتر سے بہتر سكول تلاش كريں جو ان فساد اور خرابيوں سے دور ہو؛ اور اگر خالصتا خير و بھلائى ايك ہى سكول ميں تلاش كرنا مشكل ہو تو ايسا سكول تلاش كيا جائے جس ميں زيادہ سے زيادہ خير پائى جاتى ہو اور شر و ضرر كم سے كم ہو.

آپ پر واجب ہے كہ اپنے بيٹے كے ليے كوئى اسلامى سكول اختيار كريں جہاں بچے اور بچيوں كا اختلاط نہ ہو اگرچہ تعليمى اخراجات زيادہ ہى ہوں، يا پھر بچے كو وہاں منتقل كرنے ميں زيادہ جدوجھد كرنى پڑے.

بلكہ ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ اگر آپ كے شہر ميں اس طرح كے سكول نہيں ہيں تو آپ اپنے خاندان كو لے كر كسى ايسى جگہ پر منتقل ہو جائيں جہاں آپ كے بچوں كى تعليم كے ليے مناسب سكول ہوں، چاہے اس ميں مشقت اور مشكلات كا سامنا بھى كرنا پڑے تو ايسا ضرور كريں.

اور اگر آپ ايسا كرنے كى استطاعت نہيں ركھتے اور آپ بچوں كو ان سكولوں كى تعليم كے عوض گھر ميں تعليم دلا سكتے ہيں، چاہے تعليمى معيار ميں مناسب اور قابل برداشت كمى بھى ہو، تو آپ اسے گھر ميں تعليم دلائيں، تا كہ اپنے بچوں كے دين اور اخلاق كى حفاظت كر سكيں، كيونكہ يہ ہر چيز پر مقدم ہے.

اور اگر آپ اس سے عاجز ہوں اور بچے كو اس سكول ميں پڑھانے پر مجبور ہوں تو پھر آپ كو اپنے بچے كى نگرانى اور ديكھ بھال كا اضافى بوجھ اٹھانے پڑيگا تا كہ وہ سكول ميں فساد اور خرابى كا مدواہ كر سكے:

اگر تم اس سے نجات حاصل كر لو تو ايك عظيم برائى سے نجات حاصل كر لوگے.

وگرنہ ميرے خيال ميں تم كامياب نہيں ہو.

ہمارى رائے ہے كہ اس كو اختيار كرنے ميں بہت مشكل اور صعوبت كا سامنا كرنا پڑيگا، اور جو چاہيے وہى كرنا پڑيگا، اس ليے وہى اختيار كرنا بہتر ہے جو واقعى اور منقطى ہوگا.

مزيد آپ سوال نمبر ( 127946 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو رشد و ہدايت سے نوازے، اور آپ كى اولاد كے واجبات كى ادائيگى ميں آپ كى معاونت فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب