جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

مسلمان عورت کافر سے شادی کیوں نہیں کرسکتی

21047

تاریخ اشاعت : 12-10-2003

مشاہدات : 8308

سوال

مسلمان مردوں کے لیے تو غیرمسلم عورتوں سے شادی کرنا جائز ہے ،لیکن مسلمان عورتوں کوغیرمسلموں سے شادی کرنے کی اجازت کیوں نہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان مرد کے لیے اہل کتاب میں سے ذمی عورت کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے چاہے وہ یھودیہ ہویا نصرانیہ ، لیکن ان کے علاوہ کسی اورغیرمسلم عورت سے شادی کرنا جائز نہیں جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

آج تمہارے لیے سب پاکیزہ اشیاء حلال کردی گئي ہیں اوراہل کتاب کا ذبیحہ بھی تمہارے لیے حلال ہے ، اورتمہارا ذبیحہ ان کےلیے حلال ہے ، اورپاکدامن مسلمان عورتیں اورجن لوگوں کو تم سے قبل کتاب دی گئي ہے ان کی پاکدامن عورتیں بھی حلال ہیں ، جب تم ان کو مہر ادا کردو ، اس طرح کہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کرو یہ نہیں کہ اعلانیہ زنا کرو یا پوشیدہ بدکاری کرو ، اورجو ایمان لانے سے کفر کا ارتکاب کرے گا اس کے اعمال ضائع اوراکارت ہیں ، اورآخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا المائدۃ ( 5 ) ۔

یعنی کتابی عورتوں سے بھی عفیف اورپاکدامن عورتیں حلال ہیں فاجر اورفحاشی کرنے والی نہيں ۔

اورکسی بھی مسلمان عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی غیرمسلم اورمشرک سے شادی کرے چاہے مرد کوئي بھی دین رکھتا ہو اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورمشرک مردوں کے نکاح میں اپنی عورتیں نہ دو جب تک کہ وہ ایمان نہیں لاتے ، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے گومشرک تمہیں اچھا ہی کیوں نہ لگے ، یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اوراللہ تعالی جنت اوراپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے البقرۃ ( 221 ) ۔

اوراس لیے بھی کہ اسلام بلند ہے اوراس پر کوئي اوردین بلند نہيں ہوسکتا جیسا کہ دین اسلام میں یہ مقرر ہے اوریہ اٹل حقیقت ہے ۔

الشیخ عبدالکریم الخضیر

اوریہ توہرایک کو معلوم ہے کہ مرد طاقتور اور قوی ہے اورخاندان پر اسی کا رعب اوردبدبہ ہوتا بیوی اوراولاد پر اسی کا حکم چلتا ہے ، تواس میں کوئي حکمت نہيں کہ کوئي مسلمان عورت کسی کافر مرد سے شادی کرے جواس مسلمان عورت اوراس کی اولاد پر حکم چلاتا پھرے ۔

اوربات یہيں تک نہیں رہے گی بلکہ اس سے بھی خطرناک حد تک جاپہنچے گی جس میں یہ بھی احتمال ہے کہ وہ مسلمان عورت اوراس کی اولاد کو دین اسلام سے ہی منحرف کردے اوراپنی اولاد کو بھی کفر کی تربیت دے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد