جمعرات 16 شوال 1445 - 25 اپریل 2024
اردو

کیا رشتہ دارلڑکی سےحرام خلوت کرچکنے کی بنا پراس سے شادی کرنا ضروری ہے

21841

تاریخ اشاعت : 25-02-2008

مشاہدات : 9851

سوال

میں انتہائي مشکل حالت میں ہوں ، مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوا ہے کہ میں نے اپنی ایک رشتہ دارکنواری لڑکی سے بوس وکنار کیا ہے اوراس نے بھی مجھ سےیہی کچھ کیا ہے ہم اس سے آگے نہیں بڑھے ، مجھے اس بات کا خوف ہے کہ وہ کہیں دوسروں کو نہ بتادے کیونکہ وہ میری خالہ زاد ہے ، میں نے اپنی زندگی شریعت اسلامیہ کے مطابق بسر کرنا شروع کردی ہے جس کی بنا پرلوگ بھی میرا احترام کرتے ہیں ۔
میں ابھی تک غیر شادی شدہ ہوں اورعنقریب ایک نیک و صالحہ لڑکی سے شادی کرونگا ، توکیا مجھے اسی عورت سے شادی کرنی چاہیے جس سے میرے تعلقات تھے ، مجھے اس سے بہت خوف معلوم ہوتا ہے اوروہ میرے خاندان کے ساتھ ہی رہتی ہے ، مجھے اس مشکل سے نکلنے کے لیے کیا کرنا چاہیے ؟
مجھے معلوم ہے کہ میں نے معصیت کا ارتکاب کیا ہے اوراللہ تعالی سے دعا بھی مانگتا ہوں کہ وہ میرے گناہ معاف فرمادے ، میں اس عورت سے شادی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ ہروقت مجھے پھانسنے کے حیلے تلاش کرتی رہتی ہے اوراب میں پریشانی میں ہوں ، کیا مجھے اپنے والدین کو اس بارہ میں بتا دینا چاہیۓ ؟
اورکیا مجھے اس واقعہ کے بارہ میں اس لڑکی کو بتانا چاہیے جس میں شادی کرنے والا ہوں ؟ اورکیا جس سے میرے تعلقات تھے وہ مجھے شریعت اسلامیہ کی رو سے اپنے ساتھ شادی کرنے پر مجبور کرسکتی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

آپ پر ضروری ہے کہ جو کچھ آپ سے ہوچکا ہے اس سے استغفار اورتوبہ کریں ، اوریہ عزم کریں کہ آئندہ ایسا کام نہيں کریں گے ، اس لڑکی سے لمس وغیرہ سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ اسی لڑکی سے ہی شادی کریں ، اورنہ ہی شریعت اسلامیہ میں کوئي ایسی چيز ہے جو اسے اس لڑکی سے شادی پر مجبور کرے جسے نہ تو وہ چاہتا ہے اور نہ ہی اسے اس سے شادی کرنے میں رغبت ہے ۔

اورشادی بھی اسی وقت صحیح ہوتی ہے جب اس میں سب شروط صحیح طور پر پائي جائيں اوراس میں ایک شرط خاوند کی رضامندی بھی ہے ۔

اورنہ ہی آپ پر یہ لازم ہے کہ آپ اپنے والدین یا جس لڑکی سے شادی کررہیں ہو اسے اس واقعہ کا بتائيں ، بلکہ آپ کو یہ حکم ہے کہ آپ اپنے آپ پر پردہ ڈالیں ، اوراس سے توبہ کریں جو آپ اورآپکے رب کے مابین ہے ، اس کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذيل فرمان ہے :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( اس گندے کام سے بچو جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے ، اورجو کوئي اس کا ارتکاب کربیٹھے اسے اللہ تعالی کے پردہ کے ساتھ پردہ پوشی کرنی چاہیے ) سنن بیہقی ، علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسۃ الصحیحۃ ( 663 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

حدیث میں القاذورۃ کا معنی قبیح فعل اوربراقول ہے جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے ۔ دیکھیں سبل السلام ( 3 / 31 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد