جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

مشت زنی سے روزہ کیوں ٹوٹ جاتا ہے لیکن بے پردگی سے روزہ کیوں نہیں ٹوٹتا؟

سوال

سوال: آپ نے سوال نمبر: (221471) کے جواب میں ذکر کیا ہے کہ جو شخص رمضان میں دن کے وقت مشت زنی کرے اور اسے مشت زنی کے حرام ہونے کا بھی علم ہو ، لیکن یہ علم نہ ہو کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ، تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا؛ کیونکہ اسے اتنا علم ہے کہ مشت زنی حرام ہے[اگرچہ یہ معلوم نہیں ہے کہ اس سے روزہ بھی ٹوٹ جاتا ہے] دوسری جانب آپ نے اپنے سوال نمبر: (107624) کے جواب میں لکھا ہے کہ جو خاتون شرعی پردہ نہیں کرتی حالانکہ اسے بے پردگی کے بارے میں علم ہے کہ یہ حرام ہے، لیکن اس بے پردگی کی وجہ سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا اس گناہ میں اور پہلے والے میں کیا فرق ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

روزہ توڑنے کا سبب بننے والی اشیاء  محدود تعداد میں ہیں ان کے بارے میں کتاب و سنت میں ذکر موجود ہے، اور وہ یہ ہیں: جماع کرنا، کھانا پینا، یا جو چیزیں کھانے پینے کے حکم میں آئیں انہیں استعمال کرنا مثال کے طور پر: غذائی ٹیکے، مشت زنی، سینگی لگوانا، جان بوجھ کر قے کرنا، حیض جاری ہونا۔

ان امور کے بارے میں تفصیل فتوی نمبر: (38023) میں گزر چکی ہے۔

روزے میں بے پردگی اور مشت زنی کا فرق یہ ہے کہ:
مشت زنی بذاتہٖ خود روزہ توڑنے کا باعث ہے، اس کی دلیل بخاری: (1894) اور احمد: (9112) -یہ  لفظ احمد کے ہیں-میں ہے کہ  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی فرماتا ہے: روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا، روزہ دار میری وجہ سے اپنا کھانے پینے اور شہوت سے دور رہتا ہے)، اور مشت زنی  شہوت میں شامل ہے، اس لیے کھانے پینے کی طرح مشت زنی بھی روزہ توڑنے کا باعث ہو گی۔

ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مشت زنی اور خود لذتی بذات خود روزہ توڑنے کا باعث ہے" انتہی
"الفتاوى الفقهية الكبرى" (2/ 73)

اسی طرح شیخ محمد مختار شنقیطی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں اللہ تعالی نے فرمایا: "روزہ دار اپنی شہوت چھوڑتا ہے" تو یہاں مطلق شہوت کا ذکر فرمایا، چاہے وہ جماع کی صورت میں ہو یا خود لذتی کی شکل میں ، چنانچہ منی خارج ہونے پر شہوت تو پوری ہو جاتی ہے، اس لیے مشت زنی یا جماع میں اگر منی خارج ہو جائے تو اسے روزہ دار شمار نہیں کیا جائے گا؛ کیونکہ روزہ دار اپنی شہوت چھوڑ دیتا ہے جبکہ مشت زنی کرنے والا شہوت ترک نہیں کرتا، اس لیے اسے روزے داروں میں شامل نہیں کیا جائے گا" انتہی
"شرح زاد المستقنع" (104/ 4) مکتبہ شاملہ کی ترتیب کے مطابق

اسی طرح  "الموسوعة الفقهية" (4/ 100) میں ہے کہ:
"ہاتھ سے خود لذتی حاصل کرنا مالکی، شافعی، حنبلی اور اکثر حنفی فقہائے کرام کے ہاں روزہ توڑ دیتا ہے" انتہی

اور پہلے سوال نمبر: (50063) کے جواب میں گزر چکا ہے کہ گناہوں کی وجہ سے روزے کا ثواب کم ہو جاتا ہے اس میں خواتین کی بے پردگی ، اپنا جسم غیر مردوں کے سامنے عیاں کرنا ، اپنا بناؤ سنگھار دکھانا بھی شامل ہے، بسا اوقات ایسا بھی ممکن ہے کہ گناہوں کی کثرت سے روزے کا مکمل طور پر ثواب ختم ہو سکتا ہے، لیکن روزہ ٹوٹے گا نہیں، اس لیے ایسے روزے دار سے روزے کا فریضہ ادا ہو جائے گا اور اسے اپنے روزے کی قضا دینے کا نہیں کہا جائے گا۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب