جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

مریض کے جسم میں پیشاب کی نالی لگانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

سوال

سوال: اگر مریض کے جسم میں پیشاب کی نالی اس لیے لگائی جائے تا کہ پیشاب نکلنے میں آسانی ہو تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مریض کے جسم میں پیشاب اور پاخانہ وغیرہ خارج کرنے کیلیے نالی لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ یہ عمل کھانے پینے میں شامل نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کا حکم کھانے پینے والا ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"شریعت نے ہم پر روزے کی حالت میں کھانا پینا حرام کیا ہے، چنانچہ جس چیز سے کھانے پینے کا فائدہ حاصل ہو تو اسے کھانے پینے کا حکم دیا جائے گا، اور جو چیز ایسے نہ ہو تو اسے لفظی یا معنوی کسی بھی اعتبار سے کھانے پینے کا حکم نہیں دیا جائے گا" انتہی
"مجموع فتاوی و رسائل ابن عثیمین" (19/ 205)

ایک اور مقام پر انہوں نے کہا ہے کہ:
"اگر کوئی انسان اپنے معدے میں طبی دور بین داخل کرے تو اس سے حنبلی مذہب کے مطابق روزہ ٹوٹ جائے گا۔

لیکن صحیح بات یہی ہے کہ: اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، تاہم اگر اس دور بین پر کوئی محلول یا تیل وغیرہ لگا کر دور بین کے ذریعے معدے میں پہنچایا جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اور یہ بھی کہ فرض روزے کے دوران اسے بلا ضرورت استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

اور اگر کسی انسان کے پیٹ میں سوراخ ہو اور اس سوراخ کے راستے کوئی چیز پیٹ میں داخل کی تو حنبلی مذہب کے مطابق اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، مثال کے طور پر  پیٹ  کے ایسے زخم  سے دوائی داخل کی جانے سےٹوٹ جاتا ہے۔

لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا، البتہ اگر اس سوراخ کو منہ کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے ، مثلاً: خوراک کی نالی بند یا زخمی وغیرہ ہونے کی وجہ سے اس سوراخ سے خوراک پہنچائی جائے، تو ایسی صورت میں بالکل اسی طرح روزہ ٹوٹ جائے گا جیسے منہ کے راستے یہ خوراک ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا یہی موقف تھا" انتہی
"الشرح الممتع" (6/ 370)

اسی طرح شیخ سلیمان الماجد حفظہ اللہ کہتے ہیں:
" نالی کو پیشاب کے راستے متعدد طبی مقاصد  کیلیے داخل کیا جاتا ہے، اور اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ یہ کھانے پینے میں داخل نہیں ہے اور نہ ہی اس کا تعلق دیگر روزہ توڑنے والی اشیا میں داخل کیا جا سکتا ہے" انتہی
دیکھیں: http://www.salmajed.com/node/12191

مزید کیلیے سوال نمبر: (38023) اور (2299) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب