جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

گولیاں استعمال کرنے سے حیض رکنے پر ایک دن کے بعد عمرہ کیا پھر عمرے کے بعد مٹیالا پانی دیکھا تو کیا اس کا عمرہ ٹھیک ہے؟

260299

تاریخ اشاعت : 06-08-2017

مشاہدات : 10718

سوال

میں رمضان میں عمرہ کرنے گئی اور مجھے ماہواری آ گئی ، تاہم عمرہ نہ رہ جائے اس لیے میں نے مانع حیض گولیاں استعمال کیں اس پر حیض رک گیا اور اگلے روز میں عمرے کے ارکان ادا کرنے کیلیے چلی گئی، میں نے تراویح بھی پڑھی اور بال بھی کاٹ لیے، اس کے بعد جب میں حمام میں گئی تو مجھے خون کا ہلکا سا دھبہ نظر آیا جو کہ زردی مائل تھا، تو میں نے ایک عالم سے استفسار کیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ عمرہ دوبارہ کروں، اگلے روز مجھے ماہواری کے متعلق کچھ بھی نظر نہ آیا تو میں نے غسل کر کے ایک بار پھر عمرہ کر لیا اور احرام کھول دیا۔
اب سوال یہ ہے کہ جو کچھ میں نے کیا تھا کیا یہ صحیح تھا؟ نیز پہلے عمرے کے بعد جو میں نے بال کاٹے تھے اس کی وجہ سے مجھ پر کیا لازم آتا ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ: اس دوا پر لکھا ہوا ہے کہ اس دوا کے استعمال کرنے کے کچھ دن کے بعد رحم سے خون جاری ہو جاتا ہے جو کہ ماہواری کے خون سے مشابہت رکھتا ہے۔ اور واقعی کچھ دنوں کے بعد مجھے وہ خون جاری ہو گیا ، تاہم میں نے اسے استحاضہ کا خون شمار کیا اور ان دنوں میں معمول کے مطابق نماز روزے کا اہتمام کرتی رہی تو کیا مجھ پر کچھ لازم آتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر طہر کے بعد مکمل طور پر خون رک گیا  تھا  تو اس کیلیے آپ پر غسل لازمی ہوتا ہے نیز آپ پر نماز اور روزے کا اہتمام بھی ضروری ہے، نیز مٹیالا یا زردی مائل مادے پر توجہ نہ دیں؛ کیونکہ طہر کے بعد رونما ہونی والا زردی مائل یا مٹیالا رنگ  کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اس کی دلیل یہ ہے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: "ہم طہر کے بعد رونما ہونے والے مٹیالے یا زردی مائل رنگ کو کچھ بھی نہیں سمجھتی تھیں"

مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (5595) اور (106567) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

اس لیے آپ کا عمرہ  صحیح ہے اور اس کے بعد بال کاٹنا بھی صحیح ہے، اس طرح آپ عمرے کے احرام سے فارغ بھی ہو گئی ہیں۔ الحمد للہ۔

دوم:

ان گولیوں کو استعمال کرنے کے کچھ دن کے بعد خارج ہونے والا خون حتمی نہیں ہے کہ وہ حیض کا خون ہے یا کوئی اور خون ہے۔

اس لیے اگر اس میں حیض کے خون کی علامات پائی جائیں تو وہ حیض کا خون ہے۔

اور اگر اس میں حیض کی علامات نہ ہوں تو پھر وہ فاسد خون ہے ، یہ خون نماز اور روزوں کی ادائیگی میں آڑے نہیں آ سکتا۔

لیکن اگر معاملہ مشکوک ہو  اور طبی ماہرین یہ کہیں کہ یہ  حیض کا خون نہیں ہے تو پھر اس معاملے میں ان کی بات معتبر ہو گی۔

مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (127259) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب