منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

اپنى يا كسى دوسرے كى جانب سے حج كا مختصر طريقہ، اور حج كى اقسام

سوال

ميں اس سال اپنے فوت شدہ والد كى جانب سے حج كرنا چاہتا ہوں، يہ علم ميں رہے كہ ميں نے اپنا حج كئى برس پہلے كر ليا تھا، ميرى گزارش ہے كہ آپ حج كرنے كا افضل اور بہتر طريقہ سنت كے مطابق بيان كريں، اور حج كى اقسام ميں كيا فرق ہيں ؟
اور ان اقسام ميں سے كونسى قسم افضل اور بہتر ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ذيل ميں سنت صحيحہ كے مطابق حج كا مختصر طريقہ ديا جاتا ہے:

1 - حاجى آٹھ ذى الحجہ كو مكہ يا حرم كے قريب سے احرام باندھے، اور حج كا احرام باندھتے وقت وہى كام كرے جو عمرہ كا احرام باندھتے وقت كيے جاتے ہيں، مثلا غسل كرے اور خوشبو لگائے، اور حج كى نيت سے احرام باندھ كر تلبيہ كہے، اور حج كا تلبيہ بھى وہى ہے جو عمرہ كا تلبيہ تھا، صرف اتنا ہے كہ وہ لبيك عمرۃ كى بجائے لبيك حجا كہے، اور اگر كسى مانع كا خطرہ ہو جو اسے حج مكمل نہ كرنے دے تو شرط لگاتے ہوئے يہ الفاظ كہے:

" و ان حبسنى حابس فمحلى حيث حبستنى "

اگر مجھے روكنے والى چيز نے روك ديا تو جہاں مجھے روكا گيا وہى ميرے حلال ہونے كى جگہ ہے.

اور اگر كسى مانع كا خدشہ نہ ہو تو پھر شرط لگانے كى كوئى ضرورت نہيں ہے.

2 - پھر منى كى طرف روانہ ہو اور وہاں رات بسر كرے، اور نماز پنجگانہ ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر كى نماز منى ميں ہى ادا كرے.

3 - نو تاريخ كا سورج طلوع ہونے كے بعد عرفات كى طرف روانہ ہو اور وہاں ظہر اور عصر كى نمازيں جمع تقديم ( يعنى ظہر كے وقت ميں ) اور قصر كر كے ادا كرے، اور پھر اللہ تعالى كا ذكر اور دعاء اور استغفار كرنے كى زيادہ سے زيادہ كوشش كرے، حتى كہ سورج غروب ہو جائے.

4 - جب سورج غروب ہو جائے تو مزدلہ كى طرف روانہ ہو اور مغرب اور عشاء كى نمازيں مزدلفہ پہنچ كر ادا كرے، اور پھر نماز فجر تك وہيں رات بسر كرے، اور نماز فجر كے بعد طلوع شمس سے قبل تك اللہ تعالى كا ذكر اور اس سے دعاء كرے.

5 - پھر جمرہ عقبہ جو كہ آخرى اور مكہ كى جانب ہے كو كنكرياں مارنے كے ليے وہاں سے منى كى طرف جائے، اور اسے مسلسل سات كنكرياں مارے اور ہر كنكرى كے ساتھ اللہ اكبر كہے، اور يہ كنكرى تقريبا كھجور كى گھٹلى كے برابر ہونى چاہيے.

پھر قربانى ذبح كرے، جو كہ ايك بكرى، يا پھر اونٹ يا گائے كا ساتواں حصہ ہے.

7 - پھر مرد اپنا سر منڈائے اور عورت اپنے بال تھوڑے سے كٹوائے نہ كہ منڈوائے، اور عورت كو اپنے سارے بالوں ميں سےايك پورے كے برابر كٹانا ہونگے.

8 - پھر حج كا طواف كرنے كے ليے مكہ جائے.

9 - پھر منى ميں واپس وہ راتيں بسر كرے، يعنى گيارہ، بارہ ذوالحجہ كى راتيں، اورہر دن زوال ہو جانے كے بعد تينوں جمرات كو كنكرياں مارے، ہر جمرہ كو سات كنكرياں ماريں گے، اور جمرہ صغرى يعنى چھوٹے سے كنكري مارنى شروع ہونگى، جو كہ مكہ سے دور ہے، پھر درميانے كو مارے، اور ان دونوں كے بعد دعاء كرے، اور پھر جمرہ عقبہ كو كنكرياں مارے ليكن اس كے بعد دعاء نہ كرے.

10 - جب بارہ تاريخ كى كنكرياں مار لے اور وہ جلدى كرنا چاہے تو غروب آفتاب سے قبل منى سے نكل جائے، اور اگر چاہے تو اس ميں تاخير كرتے ہوئے تيرہ تاريخ كى رات منى ميں بسر كے اور زوال كے بعد تينوں جمرات كى رمى كرے، جيسا كہ بيان ہو چكا ہے، اور تيرہ تاريخ تك تاخير كرنا افضل ہے ليكن واجب نہيں، ليكن اگر بارہ تاريخ كا سورج غروب ہو جائے اور وہ منى سے نہ نكل سكے تو اس صورت ميں اسے تيرہ تاريخ كى رات بھى منى ميں ہى بسر كرنا ہو گى حتى كہ نزول كے بعد رمى جمرات كر كے منى سے آنا ہو گا.

ليكن اگر بارہ تاريخ كا سورج غروب ہونے كے وقت وہ منى ميں ہى ہو اور يہ اس كے اختيار كى بنا پر نہ ہوا ہو مثلا وہ جانے كے تيار ہو كر گاڑى پر سوار ہو چكا ہو ليكن رش كى بنا پر وہاں سے نہ نكل سكے تو پھر اس كے ليے تيرہ تاريخ تك ركنا لازم نہيں كيونكہ غروب آفتاب تك تاخير اس كے اختيار كے بغير ہوئى ہے.

11 - جب يہ ايام ختم ہو جائيں اور وہ اپنے ملك يا علاقہ كى طرف سفر كرنا چاہے تو بيت اللہ كا طواف كيے بغير نہ جائے، صرف حائضہ اور نفاس والى عورت اس ميں شامل نہيں كيونكہ ان دونوں پر طواف وداع نہيں ہے.

12 - اور اگر كوئى شخص كسى دوسرے كى طرف سے حج تمتع كر رہا ہو چاہے وہ اس كا قريبى ہو يا كوئى دوسرا شخص تو اس كے ليے ضرورى ہے كہ اس نے اپنا فرضى حج كيا ہوا ہو، اور حج كا طريقہ وہى ہو گا صرف نيت ميں فرق ہے كہ وہ اس شخص كى طرف سے حج كى نيت كرتے ہوئے تلبيہ ميں اس شخص كا نام پكارتے ہوئے لبيك عن فلان كہے گا، اور پھر حج ميں اپنے اور اس شخص كے ليے دعاء كرے گا.

حج كى اقسام تين ہيں:

دوم:

حج تمتع، حج قران، حج افراد.

حج تمتع:

حج كے مہينوں ـ شوال، ذوالقعدہ، اور ذوالحجہ كے دس دن ـ ميں عمرہ كا احرام باندھ كر عمرہ سے فارغ ہو كر مكہ سے ہى يوم ترويہ يعنى آٹھ تاريخ كو حج كا احرام باندھا جائے.

حج قران:

يہ عمرہ اور عمرہ كا اكٹھا احرام باندھا جاتا ہے، اور حاجى يوم النحر يعنى دس ذوالحجہ كے دن احرام سے حلال ہو گا، يا پھر عمرہ كا احرام باندھے اور پھر طواف شروع كرنے سے قبل حج كو بھى اس ميں شامل كر لے تو اسے حج قران كہتے ہيں.

حج افراد:

ميقات يا پھر اگر مكہ ميں مقيم ہو تو مكہ سے حج كا احرام باندھے يا ميقات كے اندر رہتا ہو تو وہيں سے ہى احرام باندھے اگر اس كے ساتھ قربانى ہو تو يوم النحر تك احرام كى حالت ميں ہى رہے، ليكن اگر قربانى ساتھ نہ ہو تو اس كے ليے حج كو فسخ كر كے عمرہ ميں بدلنا مشروع ہے، تو اس طرح وہ طواف اور سعى كر كے بال چھوٹے كروا كر حلال ہو جائے جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حج كا احرام باندھنے والے صحابہ كو حكم ديا تھا جن كے ساتھ قربانى نہ تھى.

اور اسى طرح حج قران كرنے والے كے ساتھ بھى اگر قربانى نہ ہو تو اس كے ليے بھى حج كو فسخ كر كے عمرہ ميں بدلنا مشروع ہے، جيسا كہ ہم نے ذكر كيا ہے.

اور ان سب ميں سے افضل ترين حج تمتع ہے، جو قربانى ساتھ ليكر نہ گيا ہو، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے صحابہ كرام كو اس كا حكم بھى ديا اور اس كى تاكيد بھى كى.

ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ ـ حج اور عمرہ كى مزيد معلومات حاصل كرنے كے ليے ـ شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كى حج اور عمرہ كے متعلق كتب كا مطالعہ كريں، يہ كتب آپ كو شيخ ابن عثيمين كى ويب سائٹ مل سكتى ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب