جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

نسل کی تحدید اورتنظیم کرنا

32479

تاریخ اشاعت : 05-05-2010

مشاہدات : 10176

سوال

کثرت افراد کے حامل ممالک میں تحدید نسل کا کیا حکم ہے مثلا قاہرہ وغیرہ میں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

ذيل میں ہم نسل کو منظم کرنے کے مسئلہ میں فقہ اکیڈمی کی قراداد اورفیصلہ کونقل کرتے ہیں :

فقہ اکیڈمی کی مجلس کی پانچویں کانفرنس کویت میں یکم جمادی الآخر سے چھ جمادی الآخر 1409ھ الموافق 10 سے 15 دیسمبر 1988میلادی تک جاری رہی ۔

مجلس کے اعضاء و خبراء کی جانب سے تنظيم نسل کے موضوع کے بارہ میں پیش کيے گئے مقالہ جات کو دیکھنے اوراس موضوع کے بارہ میں بحث ومناقشہ اوردلائل سنے گئے ۔

اوراس بنا پر کہ شریعت اسلامیہ میں شادی کے مقاصد میں بچے پیدا کرنے اورنوع انسانی کی نسل کی حفاظت شامل ہے ، اوراس مقصد کو ختم کرنا جائز نہيں اس لیے کہ ایسا کرنا نصوص شرعیہ اور کثرت نسل کی طرف لانے والی توجیھات اوراس کی حفاظت وعنایت کے منافی ہے ، اورپانچ کلیوں قاعدوں میں حفظ نسل بھی ایک کلیہ ہے شرائع نے جس کا خیال رکھنے کا کہا ہے ۔

مندرجہ ذيل فیصلہ کیا گيا :

اول : کوئي بھی ایسا عام قانون لاگو کرنا جس سے خاوند اوربیوی کو بچے پیدا کرنے کی آزادی کو محدود کیاگیا ہو جائز نہیں ۔

دوم : مرد اورعورت کی بچے پیدا کرنے کی قدرت کو ختم کرنا حرام ہے جسے بانجھ پن یا نامردی کہا جاتا ہے ، جب تک کہ شرعی معیار کے مطابق کوئی ضرورت پیش نہ آئے ۔

سوم : وقتی طورپر حمل کی مدت میں اضافہ کرنے کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ، یا جب شرعی طور پر کوئي معتبر ضرورت اورحاجت پیش آئے تو پھر بھی وقتی طور پر حمل روکنا جائز ہے ، لیکن اس میں بھی خاوند اوربیوی دونوں کے اندازہ اور مشورہ اوررضامندی ضروری ہے بشرطیکہ اس میں کوئي نقصان و ضرر نہ ہو ، اورپھر حمل روکنے کا وسیلہ بھی شرعی ہو ، اور ٹھرے ہوئے حمل پر کوئي زیادتی نہ کی جائے ( یعنی اسے ضا‏ئع نہ کیا جائے )

واللہ تعالی اعلم

قرار نمبر ( 39 ) ( 1 / 5 ) نسل کی تنظيم کے بارہ میں ۔

دیکھیں مجلۃ المجمع عدد نمبر ( 4 ) جلد نمبر ( 1 ) صفحہ نمبر ( 73 ) ۔

مزیدتفصیل کےلیے آپ سوال نمبر ( 7205 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب