جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

کیا قرآن دیکھ کر پڑھنا افضل ہے یا کہ حفظ سے

32594

تاریخ اشاعت : 05-05-2003

مشاہدات : 12320

سوال

کیا میرے لۓ یہ افضل ہے کہ میں قرآن کریم دیکھ کر پڑھوں یا کہ حفظ کے ساتھ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نمازمیں تو افضل یہ ہے کہ آپ اپنے حفظ سے تلاوت کریں ، اس مسئلہ کا مراجع کرنے کے لۓ آپ سوال نمبر ( 3465 ) دیکھیں ۔

اب رہا مسئلہ یہ کہ نماز کے علاوہ کیا تو اس میں یہ ہے کہ انسان وہ کرے جس سے اس کے خشوع خضوع میں اضافہ ہو ، اگرتو اس کا خشوع اپنے حفظ کۓ ہو ‎ۓ کے پڑھنے سے زیادہ ہوتا ہو تو اس کے لۓ‎ افضل یہ ہے کہ وہ حفظ کۓ ہوۓ میں سے پڑھے ، اور اگر کسی کا خشوع قرآن کریم کو دیکھ کر پڑھنے سے زیا دہ ہو تو اس کے لۓ دیکھ کر پڑھنا افضل ہے ۔

اور اگر دونوں حالتوں میں اس کا خشوع برابر رہتا ہو تو اس کےلۓ قران دیکھ کر پڑھنا افضل ہے کیونکہ اس میں دیکھنا اور پڑھنا دونوں جمع ہو جائيں گے اور پھر ادھر دیکھنے کی بجاۓ وہ قرآن میں غوروفکر کرے گا ۔

امام نووی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ :

قرآن دیکھ کر پڑھنا حفظ کے ساتھ پڑھنے سے افضل ہے ، ہمارے سب احباب کا یہی قول ہے اور سلف رضی اللہ تعالی عنہ سے یہی معروف ہے لیکن یہ مطلقا نہیں بلکہ اگر قاری اپنے حفظ میں سے پڑھنے کے ساتھ قرآن کریم پر غور وفکر کرنے اور تدبر کرنے اور دل اور نظر کو قرآن کے ساتھ قرآن کو دیکھ کرپڑھنے سے اکثر جمع کرسکتا ہے تو اس کے لۓ یہی افضل ہے اور اگر دونوں طریقوں میں برابری ہو تو پھر اس کے لۓ قرآن کریم دیکھ کر پڑھنا افضل ہے ، اور یہی چیز سلف کی مراد ہے ۔ الاذکار ( 90 - 91 ) ۔

قرآن کریم کو دیکھ کر پڑھنے کی فضیلت میں کچھ احادیث وارد ہیں ان کے ضعیف ہونے کی بنا پر ہم صرف تنبیہ کے لۓ یہاں ذکر کر رہے ہیں :

( مصحف میں دیکھنا عبادت ہے ، اور بیٹے کا والدین کو دیکھنا عبادت ہے ، اور علی بن ابی طالب( رضی اللہ تعالی عنہ ) کو دیکھنا عبادت ہے ) ۔

جیسا کہ علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے کہا کہ یہ حدیث موضوع ہے دیکھیں سلسلۃ احا دیث الضعیفۃ ( 1 / 531 ) ۔

اور یہ حدیث بھی : ( اپنی آنکھوں کو عبادت کا حصہ دو : قرآن میں دیکھنا ، اوراس میں غوروفکر کرنا ،اور اس میں عجائبات سے عبرت حاصل کرنا ) یہ حدیث بھی موضوع ہے سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ ( 4 / 88 ) ۔

اور یہ بھی کہ ( پانچ چیزیں عبادت میں سے ہیں ، کم کھانا ، مساجد میں بیٹھنا ، اور کعبہ کو دیکھنا ، اور قرآن کریم میں دیکھنا ، اور عالم دین کے چہرہ کو دیکھنا ) اور یہ حدیث بہت ہی زیادہ ضعیف ہے ۔ دیکھیں ضعیف الجامع الصغیر حدیث نمبر ( 2855 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب