جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

عبادت کے لیے شادی نہ کرنا

34652

تاریخ اشاعت : 23-05-2005

مشاہدات : 12242

سوال

کیا ایسی عورت پر شادی کرنا واجب ہے جو ساری زندگی اپنے آپ کو فحاشی اورغلط کاموں سے بچانے کی استطاعت رکھتی ہو اسے دینی رغبت ہے کہ وہ ازواجی زندگی کے مشاغل سے ہٹ کرعبادت میں مشغول رہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ عزوجل نے نکاح کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے :

اورتم اپنے میں سے بے نکاح صالح اورنیک مرد وعوت کا نکاح کردو اگر وہ فقیر ہیں تو اللہ تعالی اپنے فضل سے انہیں غنی کردے گا ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نکاح کرنے کا حکم دیا ہے ۔

عبداللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( اے نوجوانوں کی جماعت تم میں سے جوبھی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ شادی کرے ، کیونکہ یہ اس کے آنکھوں کو نیچا کرنے کا باعث اورشرمگاہ کو بچانے کا باعث ہے اورجس میں نکاح کی طاقت نہیں وہ روزے رکھے کیونکہ وہ اس سے ڈھال بنیں گے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5065 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1400 ) ۔

اوران تین صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم کے قصہ میں بھی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارہ میں پوچھنے کے لیے گھر آئے تو انہیں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے بارہ میں بتایا گيا تو انہوں نے اپنی عبادت کو کم سمجھا ۔

اس قصہ میں ہے کہ ایک صحابی کہنے لگا : میں عورتوں سے علیحدگي اختیار کرتے ہوئے کبھی بھی شادی نہیں کرونگا ۔

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اورباقی دونوں صحابیوں پر رد کرتے ہوئے کہا : کہ وہ توروزہ بھی رکھتے ہیں اورافطار بھی کرتے ہیں اورنماز پڑھتے ہیں اورسوتے بھی ہیں ، اورعورتوں سے شادی بھی کی ہے ۔

پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : توجوشخص بھی میری سنت اورطریقہ سے بے رغبتی کرتے ہوئے دور ہٹے گا وہ مجھ میں سے نہیں ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5063 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1401 )

تو اس قصہ مین اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یھود ونصاری میں سے عورتوں اورمردوں کے فعل رھبانیت اورعورتوں سے علیحدگی سے بچنے کا حکم دیا ۔

تواس عورت کے لائق نہيں کہ وہ خاوند کے بغیر ہی زندگی بسر کرے  .

ماخذ: اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 18 / 17 ) ۔