جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

فریضہ حج کی ادائيگي میں جلدی کرنا

سوال

کیا میں فريضہ حج کی ادائيگي میں ایک یا دوبرس کی تاخیر کرسکتا ہوں ، مجھ میں استطاعت کی شرط توپوری ہوچکی ہے ، اگر میں اس برس حج کی ادائيگي کرتا ہوں تواپنے بیوی بچوں سے دوبرس تک دور رہوں گا اوران کے پاس نہیں جاسکتا ، میں ایک ہی بار فریضہ حج کی ادائيگي اوراپنے واہل وعیال کی زیارت نہیں کرسکتا ، یا تومیں فریضہ حج کی ادائيگي کروں اوریا پھر اپنے اہل وعیال کی پاس جاؤں اورحج کومؤخر کردوں ، مجھے اس کے بارہ میں فتوی دے کرعنداللہ ماجور ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان کے لیے فریضہ حج کی ادائيگي میں جلدی کرنا ضروری ہے کیونکہ جب بھی اس کے پاس حج کرنے کی استطاعت ہو اسے فورا حج کرنا چاہیے اسے علم نہيں کہ اگر اس نے فریضہ حج کی ادائيگي میں تاخیر کی توکیا پیش آجائے ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی کا توفرمان ہے :

اورلوگوں پراللہ تعالی کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا فرض کردیا گيا ہے جو بھی اس کی استطاعت رکھے آل عمران ( 97 ) ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا :

( حج کی ادائيگي میں جلدی کرو – یعنی فریضہ حج کی ادائيگي میں – کیونکہ تم میں سے کسی کوبھی یہ علم نہيں کہ اس کے ساتھ کیا پیش آجائے ) اسے امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے مسند احمد میں روایت کیا ہے ( 1 / 314 ) اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل میں اسے حسن قرار دیا ہے ۔ دیکھیں اوراء الغلیل ( 990 ) ۔

اللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے .

ماخذ: دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 17 )