جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

اوصاف اورجنس کے لحاظ سے افضل قربانی

سوال

قربانی کے جانوروں میں افضل کیا ہے ، اونٹ ، بکرا یا گائے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جنس کے اعتبارسے سب سےافضل اونٹ ، اس کے بعد گائے اگرمکمل یعنی ایک ہی شخص قربانی کرنے کی حالت میں یہ افضل ہوگي ، اس کے بعد بکرا مینڈھا وغیرہ ، اس کے بعد اونٹ میں حصہ ڈالنا اوراس کے بعد گائے میں حصہ ڈالنا ۔

اورصفات کے اعتبار سے سب سے افضل قربانی وہ ہے جوخوبصورت موٹی تازي اورگوشت میں زيادہ ہو ۔

صحیح بخاری میں ہے انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سینگوں والے دو سیاہ وسفید منیڈھے ذبح کیا کرتے تھے ۔

الکبش : بھیڑ میں سے نریعنی مینڈھے کوالکبش کہا جاتا ہے ۔

الاملح : وہ جس کا سفید رنگ سیاہ میں ملا ہوا ہوتو سیاہ میں سفید رنگ والے کوالاملح کہتےہیں ۔

ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا ذبح کیا جس کا منہ اورآنکھیں اورپاؤں سیاہ تھے ۔

اسے چاروں نے روایت کیا ہے ، اورامام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن صحیح کہا اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود ( 2796 ) میں اسے صحیح قراردیا ہے ۔

الفحیل کا معنی نر ہے ۔

اورحدیث میں یاکل فی سواد سے آخرالفاظ تک سےمراد یہ ہے کہ اس کے منہ اورآنکھوں اورپاؤ‎ں کے بال سیاہ تھے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کرتے تو دوموٹے تازے مینڈھے خریدتے ، اورایک روایت میں ہے کہ موجوء مینڈھے خریدتے ۔

اسے امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے مسند احمد میں روایت کیا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرادیا ہے ۔ دیکھیں صحیح ابن ماجہ ( 3122 ) ۔

حدیث میں استعمال الفاظ کے معانی :

السمین : گوشت اورچربی کی کثرت والا ۔

الموجوء : خصی جانور کوکہتے ہيں ، اوریہ گوشت کے اعتبار سے غالبا فحل سے بہتر اوراکمل ہوتا ہے ، اورفحل ( سانڈ یعنی نرجانور ) خلقت اورا‏عضاء کے اعتبار سے کامل ہوتا ہے ۔

قربانی میں سے جنس اوراوصاف کے لحاظ سے افضل جانور یہ ہيں ۔

اوران میں سے قربانی کے لیے مکروہ مندرجہ ذيل ہیں :

1. العضباء : جس جانور کا نصف یا نصف سے زيادہ کان یا سینگ کٹا ہوا ہو اسے عضباء کہا جاتا ہے ۔

2. المقابلۃ : باء پرزبر ہے ، وہ جانور جس کا کان اگلے حصہ سے چوڑائي میں کٹا ہوا ہو ۔

3. المدابرۃ : باء پرزبر ہے ۔ وہ جانور جس پچھلی جانب سے چوڑائي میں کان کٹا ہوا ہو ۔

4. الشرقاء : جس کا کان لمبائي میں کٹا ہوا ہو ۔

5. الخرقاء : جس کے کان میں گول سوراخ ہو ۔

6. المصفرۃ : جس کا کان بالکل کاٹ دیا گيا حتی کہ کان کا سوراخ ظاہر ہوجائے ، اور المھزولۃ بھی کہا گيا ہے کہ جب اس کی کمزوری اس حد تک نہ پہنچی ہوکہ اس سے گودا ہی ختم ہوجائے ۔

7. المستاصلۃ : جس کا مکمل سینگ ختم ہوجائے ۔

8. البخقاہ : کانی آنکھ والا جانور جس کی آنکھ توصحیح حالت میں ہی رہے لیکن اس کی نظر جاتی رہے ۔

9. المشیعۃ : وہ جوکمزوری کی بنا پرریوڑ کے ساتھ نہ چل سکے لیکن اسے ریوڑ کےساتھ ملانے کے لیے ہانکنا پڑے ۔

یا مشددہ پرزير بھی پڑھی جاسکتی ہے اوراس حالت میں اس کا معنی ہوگا کہ جوکمزوری کی بنا پرریوڑسے پیچھے رہ جائے تووہ مشیہ کی طرح ہوگی ۔

یہ وہ مکروھات ہیں جن کے بارہ میں احادیث میں نہی پائي جاتی ہے کہ جن جانوروں میں یہ عیب پائے جاتے ہوں ان کی قربانی کرنے سے منع کیا ہے یا پھر اس سےاجتناب کرنے کا حکم دیا ، اوراسے کراہت پراس لیے محمول کیا گيا ہے کہ اس اوربراء بن عازب رضي اللہ تعالی کی حدیث میں جمع ہوسکے ۔

براء بن عازب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ پوچھا گيا کہ قربانی کا جانور کن عیوب سے صاف ہونا چاہیے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکےفرمایا چارعیوب سے :

( وہ لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن واضح ہو ، اورآنکھ کے عیب والا جانورجس کی آنکھ کا عیب واضح ہو ، اوربیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو، اوروہ کمزور وضعیف جانور جس کا گودا ہی نہ ہو ) امام مالک رحمہ اللہ تعالی نے اسے موطا میں روایت کیا ہے ۔

اوران مکروہات کے ساتھ اس طرح کی اوربھی اشیاء ملحق کی جائینگي تومندرجہ ذيل کی بھی قربانی مکروہ ہے :

1. البتراء : اونٹ گائے بھیڑ بکری ميں سے جس کی نصف یا زيادہ دم کٹی ہوئي ہو ۔

2. جس کی نصف سے کم چکی کٹی ہوئي ہواوراگر نصف یااس سے زيادہ کٹی ہوئي ہوتوجمہور اہل علم کے کہنا ہے کہ یہ قربانی نہيں ہوگي ، لیکن جس کی پیدائيشی طور پرہی چکی نہ ہو اس میں کوئي حرج نہيں ۔

3. جس کا عضوتناسل کٹا ہوا ہو ۔

4. جس کا کوئي دانت گرچکا ہو ، اگرچہ وہ سامنے کے چاردانتوں میں سے ہی کیوں نہ ہو ، لیکن اگر پیدائشی طور پرہی نہ ہو تواس میں کوئي کراہت نہيں ۔

5. جس کے تھنوں میں سے کچھ حصہ کٹا ہوا ہو ، لیکن اگر پیدائيش طور پربالکل موجود ہی نہیں تواس میں کوئي کراہت نہيں ہے اوراگر تھن صحیح وسلامت ہونے کے باوجود دودھ آنا رک جائے تواس میں کوئي حرج نہيں ۔

اوراگران پانج مکروھات کوپہلی نو سے ملایا جائے تویہ ساری چودہ مکروھات بنتی ہیں ۔ .

ماخذ: احکام الاضحيۃ الذکاۃ تالیف : الشيخ محمد بن صالح عثیمین