منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

روزہ فاسد کرنےوالے خون کاضابطہ اورمقدار

سوال

میں جسم سے نکلنے والے خون کی مقدار کا پوچھنا چاہتا ہوں جوروزے پر اثرانداز ہوتی ہے ، جس کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ، کیونکہ مجھے کچھ مدت سے خونی بواسیر ہے جس کی وجہ سے بہت خون نکلتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالی آپ کو جلدازشفایابی سے نوازے ۔

آپ کا روزہ صحیح ہے کیونکہ یہ خون مرض کی وجہ سے نکلتا ہے جس میں آپ کا کوئي دخل نہيں ، لھذا آپ پرکوئي چیز لازم نہیں ہوتی اگرچہ خون کی مقدار زيادہ ہی ہو ۔

ذيل میں ہم روزہ فاسد کرنے والے خون کا ضابطہ ذکرکرتے ہيں :

انسان کےجسم سے نکلنے والے خون کی دو حالتیں ہيں :

خون انسان کے فعل اوراختیارسے نکلے : اس کی تفصیل یہ ہے :

1 - سنگی لگوانے سے نکلنےوالاخون ، اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( سنگی لگانے اورلگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے ) ۔

2 - سنگی کے بغیر کسی نس اور رگ سے خون بہہ نکلے ، اگرزیادہ مقدارمیں ہواورانسان کے جسم پر اثرانداز ہوتو اس سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے مثلا خون دینے سے ، اوراگر مقدار کم ہو جوشخص کو ضررنہ دے اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ، مثلا ٹیسٹ وغیرہ کے لیے تھوڑا ساخون حاصل کرنا ۔

دوم :

خون بغیر قصد اورارادہ کے نکلے : مثلا کسی حادثہ میں زخمی ہونے یا نکسیر کی وجہ سے خون نکلے تو اس کی وجہ سے روزہ صحیح ہے چاہے خون کی مقدار زيادہ بھی ہو ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے فتوی کا ماحاصل یہی ہے دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 132 ) ۔

لیکن اگر انسان کے قصد اورارادے کے بغیر ہی خون زيادہ مقدار میں خارج ہوجائے جس سے وہ روزہ رکھنے سے کمزور ہوجائے تواس حالت میں اس کے لیے افطار جائز ہے اوراس کے بدلے میں اسے بعد میں قضاء کرنا ہوگي ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب