جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

كيا حج كثرت سے كيے جائيں يا كہ ايك بار ہى كافى ہے ؟

سوال

كيا عمر ميں ايك بار ہى حج كرنا افضل ہے، يا كہ بار بار حج كرنا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عمر بھر ميں حج فرض تو ايك بار ہى ہے، كيونكہ حديث ميں ہے كہ:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہميں خطاب فرمايا اور كہنے لگے:

" اے لوگو اللہ تعالى نے تم پر حج فرض كيا ہے اس ليے حج كرو "

تو ايك شخص نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا ہر سال ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم خاموش ہو گئے، حتى كہ اس شخص نے تين بار اپنى بات دھرائى، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اگر ميں جى ہاں كہہ ديتا تو فرض ہو جاتا اور تم استطاعت نہ ركھتے، پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

جو ميں تمہيں چھوڑ دوں تو تم مجھے چھوڑ ديا كرو، كيونكہ تم سے پہلے لوگ كثرت سوال، اور اپنے انبياء پر اختلاف كى بنا پر ہلاك ہو گئے، اس ليے جب ميں تمہيں كسى چيز كا حكم دوں تو اپنى استطاعت كے مطابق اس پر عمل كرو، اور جب ميں كسى چيز سے منع كروں تو اسے ترك كر دو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1337 ).

اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ اقرع بن حابس رضى اللہ تعالى عنہ نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كرتے ہوئے عرض كيا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا حج ہر سال فرض ہے يا كہ صرف ايك بار ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: بلكہ ايك بار، اور جو ايك بار سے زيادہ كرتا ہے تو وہ نفلى ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 1721 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اسے صحيح قرار ديا ہے.

رہا مسئلہ افضليت كا تو مسلمان شخص جتنے حج زيادہ كرےگا اتنا ہى افضل ہے، حتى كہ اگر وہ ہر برس حج كرنے كى استطاعت ركھتا ہے تو ہر برس حج كرنا افضل ہے، اور پھر حج كثرت سے كرنے كى ترغيب بھى وارد ہے:

ا ـ ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا گيا: كونسا عمل افضل ہے ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: اللہ تعالى اور اس كے رسول پر ايمان لانا.

كہا گيا: پھر كونسا عمل ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: جھاد فى سبيل اللہ.

كہا گيا پھر كونسا ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: حج مبرور "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 26 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 83 ).

ب ـ ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

" جو شخص اللہ كے ليے حج كرتا ہے، اور حج ميں فسق و فجور اور غلط كام نہيں كرتا، تو وہ اس طرح واپس پلٹتا ہے جس طرح اس كى ماں نے اسے آج ہى جنم ديا ہو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1449 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1350)

ج ـ عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" حج اور عمرہ ميں متابعت كرو، كيونكہ يہ دونوں فقر اور گناہوں كو اس طرح مٹاتے ہيں جس طرح بھٹى لوہے اور سونے اور چاندى كى كھوٹ اور ميل ختم كرتى ہے، اور حج مبرور كا ثواب جنت كے علاوہ كچھ نہيں "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 810 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 2631 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے السلسلۃ الصحيحۃ حديث نمبر ( 1200 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب