جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

جب روزہ دار دن ميں سفر كرے تواس كےليے روزہ افطار كرنا جائز ہے

سوال

ميں نےرات كوروزہ كي نيت كي اور صبح روزہ ركھا پھر دن ميں مجھے سفر كرنا پڑے تو كيا ميرے ليے روزہ كھولنا جائز ہے يا كہ مجھے واجبا روزہ مكمل كرنا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جي ہاں روزہ دار اگر دن ميں سفر كرے تو امام احمد كےمسلك ميں اس كےليے روزہ كھولنا جائز ہے .

ديكھيں: المغني ( 4 / 345 )

اس كي دليل كتاب وسنت سے ملتي ہے كتاب اللہ ميں فرمان باري تعالي ہے:

اور جو كوئي مريض ہو يا سفر پر وہ دوسرے ايام ميں گنتي مكمل كرے¬البقرۃ ( 185 )

اور جوشخص دن كے كسي حصہ ميں سفر كرے وہ مسافر ہے اور اس كے ليے سفر كي رخصت پر عمل كرتے ہوئے روزہ كھولنا جائز ہے.

اورسنت نبويہ ميں اس كي دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:

عبيد بن جبر رحمہ اللہ تعالي بيان كرتے ہيں كہ ميں نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كےصحابي ابوبصرہ غفاري رضي اللہ تعالي عنہ كےساتھ رمضان المبارك كے مہينہ ميں فسطاط شھر سے كشتي ميں سوار ہوا جب ہم چل پڑے تو پھر ان كا كھانا لايا گيا

( اور امام احمد كي ايك روايت ميں ہےكہ: جب ہم وہاں سےچل پڑے تو انہوں نےدسترخوان كا حكم ديا تو دستر خوان بچھاديا گيا ) پھر انہوں نے كہا قريب ہوجاؤ ، ميں كہنےلگا: كيا ہم گھر نہيں ديكھ رہے؟ توابوبصرہ رضي اللہ تعالي عنہ كہنےلگے: كيا تم نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كي سنت سے بے رغبتتي كررہے ہو؟ !

مسند احمد حديث نمبر ( 26690 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 2412 )

اور صحابي كا يہ قول كہ سنت سے يہ سنت رسول صلي اللہ عليہ وسلم كي طرف منصرف ہوتاہے اھ عون المعبود

ابن قيم رحمہ اللہ تعالي نے " تھذيب السنن " ميں كہا ہے:

اور اس ميں اس قول كي دليل پائي جاتي ہے جس نے مسافر كےليے دن كےوقت سفر كرنے كي صورت ميں روزہ كھولنا جائز قرار ديا ہے، جو كہ امام احمد رحمہ اللہ تعالي كي دوروايات ميں سے ايك روايت اور عمرو بن شرحبيل، امام شعبي اور اسحاق رحمھم اللہ كا قول بھي ہے، اسے انس رحمہ اللہ تعالي سے بيان كيا ہے ، اور داود اور ابن منذر رحمھما اللہ كا بھي يہي قول ہے . اھ

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

اور جب كوئي شخص دن كےكسي حصہ ميں سفر كرے توكيا اس كےليے روزہ كھولنا جائز ہے ؟

اس ميں علماء كرام كےدوقول مشہور ہيں جو كہ امام احمد سے دو روايتيں ہيں، ان ميں سے زيادہ ظاہر يہ ہے كہ ايسا كرنا جائز ہے جيسا كہ سنن ميں ثابت ہے كہ بعض صحابہ كرام جب روزے كي حالت ميں دن كے وقت سفر كرتے توروزہ كھول ديتے تھے، اوربيان كيا جاتا ہے كہ يہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم كي سنت ہے.

اور صحيح ميں نبي كريم صلي اللہ عليہ ثابت ہےكہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے سفر ميں روزہ كي نيت كي اور پھر پاني منگوا كر روزہ كھول ديا اورسب لوگ آپ صلي اللہ عليہ وسلم كوديكھ رہے تھے. اھ

ديكھيں: مجموع الفتاوي ( 25 / 212 ) اور الشرح الممتع ( 6 / 217 ) بھي ديكھيں .

ليكن اس كےليے سفر شروع كرنےاور اپنا شھر چھوڑنے سے قبل ہي روزہ كھولنا جائز نہيں، اور نہ ہي اس كےليے يہ جائز ہے كہ وہ اپنےشھر ميں ہي رہتے ہوئے روزہ كھول دے .

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالي كہتے ہيں :

جب كوئي شخص دن ميں سفر كرے تواس كےليے روزہ كھولنا جائز ہے، ليكن كيا اس كےليے اپني بستي اور علاقہ چھوڑنا شرط ہے؟ يا كہ جب اس نے سفر كا ارادہ اور عزم اوركوچ كرليا تواس كےليے روزہ كھولنا جائزہے؟

جواب:

اس مسئلہ ميں سلف رحمہم اللہ كےدوقول ہيں :

اور صحيح يہي ہےكہ وہ اپنا شہر اور بستي چھوڑنےسے قبل روزہ نہيں كھول سكتا كيونكہ ابھي تك وہ مسافر نہيں ليكن اس نے سفر كي نيت كرلي ہے ، اور اسي ليے اس كےليے نماز قصر كرنا جائز نہيں جب تك وہ اپنےشھر اور بستي سے نكل نہيں جاتا، اوراسي طرح اس كےليے بستي اور شھر سے نكلنے سے قبل روزہ كھولنا بھي جائز نہيں .

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب