منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

افطاری میں تاخیر کی بجائے جلدی کرنا افضل ہے

سوال

کیا نماز مغرب کے بعد تک افطاری مؤخر کرنے میں ثواب ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

افطاری میں تاخیرکرنا اجروثواب کا باعث نہیں بلکہ افضل اورزيادہ اجروثواب کا باعث تو یہ ہےکہ افطاری میں جلدی کی جائے اورغروب شمس کے فورا بعد ہی افطاری کرلی جائے ۔

امام بخاری اورامام مسلم رحمہما اللہ نے سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ :

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( لوگ جب تک افطاری میں جلدی کرتے رہیں گے ان میں خیروبھلائی موجود رہے گی ) ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1957 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1098 )

اور ابو داود رحمہ اللہ تعالی نے ابو ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ جس میں ہے کہ :

( اس لیے کہ یھودی اورعیسائي تاخیر کرتے ہیں ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2353 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود میں اسے حسن قرار دیا ہے ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس حدیث میں غروب شمس کے یقین ہوجانے پر افطاری جلد کرنے پر ابھارا گيا ہے ، اور حدیث کا معنی یہ ہے کہ جب تک امت مسلمہ اس سنت پر عمل کرتے ہوئے افطاری میں جلدی کریں گے ان میں خیروبھلائي اورتنظیم پائی جاتی رہے گی ، اوراگر وہ اس میں تاخير کریں گے تو یہ ان کے فساد میں واقع ہونے کی علامت ہے ۔ اھـ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : ( اس لیے کہ یھودی اورعیسائي تاخیر کرتے ہیں ) ۔

طیبی رحمہ اللہ کہتے ہيں :

اس علت میں یہ دلیل پائي جاتی ہے کہ دین حنیف پرثابت قدمی یہی ہے کہ اہل کتاب میں سے دشمنوں کی مخالفت کی جائے اوراہل کتاب کی موافقت میں دین کو تلف کرنا ہے ۔ اھـ

امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے ایک صحابی ( عبداللہ بن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما ) کے بارہ میں پوچھا گيا کہ وہ افطاری اورمغرب میں جلدی کرتے ہیں ، توعائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کہنے لگيں :

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1099 ) ۔

امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کتاب الام میں کہتے ہیں :

افطاری جلدی کرنا مستحب ہے ۔ ا ھـ

اورامام ابن حزم رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب المحلی میں کہتے ہيں :

افطاری میں جلدی اورسحری میں تاخیر کرنا سنت ہے ، افطاری یہ ہے کہ روزہ دار کےلیے افق سے سورج غائب ہونا ہی افطاری کاوقت ہے اس سے زيادہ نہیں ۔ ا ھـ

دیکھیں المحلی لابن حزم ( 4 / 380 ) ۔

افطاری جلدی کرنے کے استحباب میں علماء کرام نے چند ایک حکمتوں کا ذکر کیا ہے جن میں سے چند ایک ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں :

1 - یھود ونصاری کی مخالفت ۔

2 - سنت کی اتباع وموافقت ۔

3 - دن میں رات کے حصہ کوداخل کرکے زيادتی نہ کی جائے ۔

4 - اس میں روزہ دار کے لیے زيادہ مہربانی اورعبادت کے لیے قوت کا باعث ہے ۔

5 - اس میں اللہ تعالی کے حلال کردہ طعام تناول کرنے میں جلدی ہے ، اور اللہ سبحانہ وتعالی تو بڑا ہی کریم ہے ، اورکریم چاہتا ہے کہ لوگ اس کے کرم سے فائدہ اٹھائيں ، وہ یہ پسند فرماتا ہے کہ اس کے بندے غروب شمس سے ہی حلال چيزوں کے استعمال میں جلدی کریں ۔

علماء کرام اس پرمتفق ہیں کہ افطاری کا وقت غروب شمس کی رؤیت یا پھر سورج غروب ہونے کی خبر سے کہ اگر کوئي دوعادل شخص یا راجح قول میں ایک عادل شخص سورج غروب ہونے کی خبر دے توافطاری ہوجائے گی، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے یہی کہا ہے ۔

دیکھیں فتح الباری شرح حدیث نمبر ( 1957 ) اورالشرح الممتع ( 6 / 267 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب