جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

طہر كے بعد سائل مادہ خارج ہونے كى حالت ميں عورت كيا كرے ؟

سوال

مجھے ماہوارى چھ روز آتى ہے اور چھٹے روز خون رك گيا تو ميں نے يقين كرنے كے ليے ٹيشو پيپر ركھا تو تھوڑا سا سفيد مادہ خارج ہو رہا تھا، چنانچہ ميں نے غسل كيا اور ميرے خاوند نے اس رات ميرے ساتھ مجامعت بھى كى، پھر ميں نے غسل كر كے روزہ بھى ركھا كيونكہ رمضان كا مہينہ تھا، اور ظہر كے وقت مجھے محسوس ہوا كہ زرد يا سرخى مائل مادہ خارج ہو رہا ہے مجھے معلوم نہيں كہ اس كا حكم كيا ہے، كيا ميں اس روزہ كى قضاء كروں يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہميں معلوم نہيں كہ آپ نے اپنے اس قول " تھوڑا سا سفيد مادہ خارج ہوا " سے كيا مراد لى ہے ؟

اگر تو اس سے آپ كى مراد يہ ہے كہ آپ نے سفيد مادہ يعنى طہر كى نشانى ديكھى ہے تو يہ طہر كى علامت ہے، اور اس كے بعد خارج ہونے والا زرد يا سرخ مادہ حيض شمار نہيں ہوگا، كيونكہ عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا كا بيان ہے كہ:

" ہم طہر كے بعد زرد اور گدلا پانى كچھ شمار نہيں كرتى تھيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 307 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اس بنا پر آپ كا روزہ صحيح ہے، اور جماع وغيرہ كے سلسلے ميں جو كچھ ہوا ہے اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ آپ حيض كى حالت ميں نہ تھيں.

اور اگر اس سے مراد يہ ہے كہ آپ نے باقى مانندہ زرد يا سرخ مادہ ديكھا تو يہ حيض ختم نہ ہونے كى دليل ہے، اس ليے عورت كو جلد بازى سے كام ليتے ہوئے زردى يا سرخى كے ہوتے ہوئے حيض ختم ہونے كا حكم نہيں لگانا چاہيے، چاہے يہ مادہ قليل سا بھى ہو.

عورتيں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس روئى بھيجا كرتى تھيں جس ميں زرد مادہ لگا ہوتا تو عائشہ رضى اللہ تعالى فرماتيں:

جلد بازى نہ كرو حتى كہ تم سفيد مادہ ديكھ ليا كرو "

موطا امام مالك حديث نمبر ( 130 ).

الدرجۃ: لنگوٹ ميں ركھى ہوئى اس روئى كو كہتے ہيں جو حيض كا اثر معلوم كرنے كے ليے ركھى جاتى ہے.

اور ايك قول يہ بھى ہے كہ: يہ چھوٹى سے صندوقچى يا برتن ہے.

الكرسف: روئى كو كہتے ہيں.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 66062 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اس بنا پر آپ كو اس روزہ كى قضاء كرنا ہوگى، كيونكہ حيض كى موجودگى ميں روزہ صحيح نہيں.

اور اس حالت ميں جو جماع ہوا ہے ان شاء اللہ اس ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ آپ كا خيال اور گمان تھا كہ حيض ختم ہو چكا ہے، آپ نے جان بوجھ كر عمدا ايسا نہيں كيا اور پھر اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

جو كچھ تم بھول كر اور غلطى سے كر لو اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ حرج اس ميں ہے جو تمہارے دل عمدا اورجان بوجھ كر كريں الاحزاب ( 5 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب